سورج و چاند کی حرکت


وَ الۡقَمَرَ قَدَّرۡنٰہُ مَنَازِلَ حَتّٰی عَادَ کَالۡعُرۡجُوۡنِ الۡقَدِیۡمِ﴿۳۹﴾

۳۹۔ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کی ہیں یہاں تک کہ وہ کھجور کی پرانی شاخ کی طرح لوٹ جاتا ہے۔

39۔ چاند سورج میں سے ہر ایک کو ایک معین راستے پر لگا دیا گیا ہے اور وہ اس سے آگے پیچھے نہیں ہو سکتے۔

لَا الشَّمۡسُ یَنۡۢبَغِیۡ لَہَاۤ اَنۡ تُدۡرِکَ الۡقَمَرَ وَ لَا الَّیۡلُ سَابِقُ النَّہَارِ ؕ وَ کُلٌّ فِیۡ فَلَکٍ یَّسۡبَحُوۡنَ﴿۴۰﴾

۴۰۔ نہ سورج کے لیے سزاوار ہے کہ وہ چاند کو پکڑ لے اور نہ ہی رات دن پر سبقت لے سکتی ہے اور وہ سب ایک ایک مدار میں تیر رہے ہیں۔

40۔ سورج اور چاند کے مدار جدا ہیں اور ہر ایک کو اپنے مدار میں پابند رکھا گیا ہے۔ نہ سورج چاند کے مدار میں آ سکتا ہے، نہ ہی چاند سورج کے مدار میں داخل ہو سکتا ہے۔ چاند زمین کے گرد ایک مختصر مدار میں گھوم رہا ہے، جبکہ سورج اپنے ایک وسیع مدار میں گھومتا ہے۔ لہٰذا سورج اور چاند کے مدار میں بہت زیادہ فرق ہے۔ اس لیے فرمایا: سورج کے لیے سزاوار نہیں ہے کہ وہ اپنے تابع سیارات میں سے ایک سیارہ (زمین) کے تاپع چاند کے مدار میں آ جائے۔ یعنی اپنے تابع کے تابع کے مدار میں آ جائے۔