آیت 39
 

وَ الۡقَمَرَ قَدَّرۡنٰہُ مَنَازِلَ حَتّٰی عَادَ کَالۡعُرۡجُوۡنِ الۡقَدِیۡمِ﴿۳۹﴾

۳۹۔ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کی ہیں یہاں تک کہ وہ کھجور کی پرانی شاخ کی طرح لوٹ جاتا ہے۔

تفسیر آیات

چاند کے گھٹنے اور بڑھنے کی منازل صفحۂ آسمان پر ہر ایک کو نظر آنے والی ایک قدرتی تقویم ہے۔ یہ تقویم اربوں سال سے جاری ہے اور ان منزلوں میں کبھی ایک سیکنڈ کے لیے فرق نہیں آیا۔

قَدَّرۡنٰہُ: اللہ تعالیٰ کی تکوینی تقدیر میں کوئی تبدیلی نہیں آتی اور اللہ کے ضابطہ تخلیق میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا۔ چنانچہ چاند پہلی تاریخ کو ہلال، چودہویں کو بدر کامل ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد گھٹنا شروع ہوتا ہے۔ آخر میں پھر ہلال کی شکل میں واپس آ جاتا ہے جسے اللہ نے کھجور کی پرانی شاخ کے ساتھ تشبیہ دی کہ ہلال جب پہلی تاریخ نمودار ہوتا ہے تو چمک دمک کے ساتھ اور یہی ہلال مہینے کے آخری دنوں میں زرد رنگ کا بے رونق ہو جاتا ہے، جیسے کچھور کی خشک ٹہنی۔

اہم نکات

۱۔ صفحہ آسمان پر چاند اللہ تعالیٰ کی تدبیر کی ایک اہم نشانی ہے۔


آیت 39