ہمارے مشاہدات اور توحید


وَ لَوۡ نَشَآءُ لَطَمَسۡنَا عَلٰۤی اَعۡیُنِہِمۡ فَاسۡتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰی یُبۡصِرُوۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔ اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا دیں پھر یہ راستے کی طرف لپک بھی جائیں تو کہاں سے راستہ دیکھ سکیں گے؟

66۔ اگر اللہ چاہے تو ان کی آنکھوں سے بصارت اور پیروں سے چلنے کی طاقت سلب کر لے، تو اس وقت انہیں معلوم ہو جاتا کہ ان کے پاس چارﮤ کار کیا ہے۔

وَ لَوۡ نَشَآءُ لَمَسَخۡنٰہُمۡ عَلٰی مَکَانَتِہِمۡ فَمَا اسۡتَطَاعُوۡا مُضِیًّا وَّ لَا یَرۡجِعُوۡنَ﴿٪۶۷﴾

۶۷۔ اور اگر ہم چاہیں تو انہیں ان ہی کی جگہ پر اس طرح مسخ کر دیں کہ نہ آگے جانے کی استطاعت ہو گی اور نہ پیچھے پلٹ سکیں گے۔

وَ مَنۡ نُّعَمِّرۡہُ نُنَکِّسۡہُ فِی الۡخَلۡقِ ؕ اَفَلَا یَعۡقِلُوۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔اور جسے ہم لمبی زندگی دیتے ہیں اسے خلقت میں اوندھا کر دیتے ہیں، کیا وہ عقل سے کام نہیں لیتے؟

68۔ روز کا مشاہدہ ہے کہ ایک نہایت طاقتور انسان عمر ڈھلتے ہی کس قدر ضعیف و ناتواں اور بے بس ہو جاتا ہے۔ اس سے پہلے وہ طفولیت میں بھی ناتواں بے بس تھا۔ جو اللہ ناتواں کو توانا اور توانا کو ناتواں بنا سکتا ہے، وہ مردوں کو دوبارہ زندہ بھی کر سکتا ہے۔