غریب نوازی


وَ فِیۡۤ اَمۡوَالِہِمۡ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الۡمَحۡرُوۡمِ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور ان کے اموال میں سائل اور محروم کے لیے حق ہوتا تھا۔

19۔ عبادت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سائل و محروم بن جائیں، بلکہ عبادت کے ساتھ انسان کو سائل نواز اور محروم نواز بھی ہونا چاہیے۔ یہ حق خمس و زکوٰۃ کے علاوہ ہے جس کا اہل تقویٰ التزام کرتے ہیں۔ یہ آیات مکی ہیں۔ مکہ میں زکوٰۃ ابھی واجب نہیں ہوئی تھی۔

وَ لَا یَحُضُّ عَلٰی طَعَامِ الۡمِسۡکِیۡنِ ﴿ؕ۳۴﴾

۳۴۔ اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔

34۔ یعنی یہ لوگ دو بری صفات کے حامل تھے: کفر اور بخل۔ کفر کے ذریعے یہ لوگ اللہ کے ساتھ تعلق نہیں رکھتے تھے اور بخل کی وجہ سے وہ مخلوق سے لاتعلق تھے اور یہ جملہ ”مسکینوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا تھا“ قابل غور ہے، کیونکہ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انسان کو نہ صرف یہ کہ مسکینوں کا خود خیال رکھنا چاہیے، بلکہ دوسروں کو بھی اس امر کی ترغیب دینی چاہیے۔