عدم سے بقا تک کے چار مراحل


کَیۡفَ تَکۡفُرُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ کُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا فَاَحۡیَاکُمۡ ۚ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یُحۡیِیۡکُمۡ ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔اللہ کے بارے میں تم کس طرح کفر اختیار کرتے ہو؟ حالانکہ تم بے جان تھے تو اللہ نے تمہیں حیات دی، پھر وہی تمہیں موت دے گا، پھر(آخرکار) وہی تمہیں زندہ کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

28۔ زمین پر زندگی کی ابتداء کیسے اور کیونکر ہوئی؟ ایک سربستہ راز اور پر اسرار حقیقت ہے۔ حال ہی میں انسان کی رسائی ڈی این اے کے سالموں تک ہو گئی ہے اور سائنسدان اس میں موجود تین ارب سالموں کی منظم ترتیب کے ذریعے جینیاتی کوڈ کا معمہ حل ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ تمام زندہ موجودات کے لیے جبلی ہدایات اللہ تعالیٰ نے خلیات (cells) کے مرکزی حصے D.N.A. میں ودیعت فرمائی ہیں جو تین ارب چھوٹے سالموں پر مشتمل ہے اور حیات کا راز انہیں سالموں میں پوشیدہ ہے۔

وَ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَحۡیَاکُمۡ ۫ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یُحۡیِیۡکُمۡ ؕ اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَکَفُوۡرٌ﴿۶۶﴾

۶۶۔ اور اسی نے تمہیں حیات عطا کی پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے پھر وہی تمہیں زندہ کرے گا، انسان تو یقینا بڑا ہی ناشکرا ہے۔

66۔ انسان کو زندگی عنایت فرما کر ارتقا کا موقع فراہم کیا۔ پھر موت آنے کے بعد دوبارہ زندگی عنایت فرمائے گا۔ یہ زندگی ابدی زندگی ہو گی۔ پہلی مختصر زندگی سے دوسری ابدی زندگی کو سنوارنا انسان کے لیے بہت آسان تھا۔ لیکن یہ انسان بڑا ہی ناشکرا ثابت ہوا۔