نیکیوں کا فروغ


وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۱۰۴﴾

۱۰۴۔اور تم میں ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیے جو نیکی کی دعوت اور بھلائی کا حکم دے اور برائیوں سے روکے اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں۔

104۔ صحت مند معاشرہ تشکیل دینے کے لیے اسلام کے پاس نظامِ دعوت اور کلمۂ حق کہنے کا ایک فریضہ ہے۔ اسے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کہتے ہیں۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے: تعمر الارض و ینتصف من الاعداء و یستقیم ۔ ”زمین کی آبادکاری، دشمنوں سے انتقام اور نظام کا استحکام، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں مضمر ہے۔“