بہترین امت


کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ تَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اٰمَنَ اَہۡلُ الۡکِتٰبِ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ ؕ مِنۡہُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ اَکۡثَرُہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی اصلاح) کے لیے پیدا کیے گئے ہو تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو خود ان کے لیے بہتر تھا۔ اگرچہ ان میں سے کچھ لوگ ایمان والے ہیں لیکن ان کی اکثریت فاسق ہے۔

110۔ ہر حکم شرعی جو آپ کے علم میں ہے اسے دوسروں تک پہنچانا واجب ہے۔ آپ کے سامنے ایک شخص گناہ کرتا ہے تو آپ پر واجب ہے کہ اسے روکیں، اگر آپ کے پاس طاقت ہے تو طاقت استعمال کریں ورنہ زبانی طور پر۔ اگر یہ غیر مؤثر ہے تو قلبی کراہت ضروری ہے۔ اسی طرح اگر آپ کے سامنے ایک شخص وضو درست طریقے سے نہیں کر رہا تو آپ پر واجب ہے اسے صحیح طریقہ بتائیں۔ بہترین امت ہونے کا دار و مدار امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر ہے۔ اس پروگرام پر عمل سے اسلام کا انسان ساز اور حیات آفرین نظام عملاً نافذ رہتا ہے۔ تفسیر در منثور میں آیا ہے: خیر امت سے مراد اہل بیت نبی اکرم ﷺ ہیں۔