غزوہ بن نضیر


مَا قَطَعۡتُمۡ مِّنۡ لِّیۡنَۃٍ اَوۡ تَرَکۡتُمُوۡہَا قَآئِمَۃً عَلٰۤی اُصُوۡلِہَا فَبِاِذۡنِ اللّٰہِ وَ لِیُخۡزِیَ الۡفٰسِقِیۡنَ﴿۵﴾

۵۔ تم لوگوں نے کھجور کے جو درخت کاٹ ڈالے یا انہیں اپنی جڑوں پر قائم رہنے دیا یہ سب اللہ کے حکم سے تھا اور اس لیے بھی تاکہ فاسقین کو رسوا کیا جائے۔

5۔ دوران محاصرہ آبادی کے اطراف میں موجود ان درختوں کو کاٹ دیا گیا جو محاصرے کی راہ میں حائل تھے اور جو حائل نہ تھے ان کو رہنے دیا گیا۔ یہ بات بظاہر اسلامی جنگی پالیسی کے خلاف تھی، اس لیے اس وقت کے منافقین اور یہودیوں نے شور مچایا کہ محمد ﷺ فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ جواب میں فرمایا کہ یہ خدا کے حکم سے تھا۔ اسلام جنگوں میں فصلوں اور نسلوں کو تباہ کرنے کا اس وقت مخالف ہے، جب صرف انتقام جوئی کی خاطر ایسا ہو، لیکن جنگی حکمت عملی میں ایسا کرنا جائز ہے۔