عاد اور احقاف


وَ اِلٰی عَادٍ اَخَاہُمۡ ہُوۡدًا ؕ قَالَ یٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ ؕ اَفَلَا تَتَّقُوۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اور قوم عاد کی طرف ہم نے انہی کی برادری کے (ایک فرد) ہود کو بھیجا، انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، کیا تم (ہلاکت سے) بچنا نہیں چاہتے؟

65۔ حضرت ہود علیہ السلام بن عابر بن شالح بن ارفخشد بن سام بن نوح۔ سامی نسل کے سب سے قدیم ترین نبی ہیں۔ مشہور یہ ہے کہ آپ عربی تھے جب کہ عربی یعرب بن قحطان بن ہود کی نسل سے شروع ہوتا ہے۔ البتہ عربوں کے سلسلۂ نسب میں ضرور آتے ہیں۔

قوم عاد: اگرچہ عرب کا سلسلہ تو یعرب بن قحطان سے شروع ہوتا ہے اور عاد یعرب سے پانچ پشت پہلے کا ہے۔ یعرب بن قحطان بن ہود بن عبد اللہ بن ریاح بن الجلود بن عاد۔ تاہم سلسلۂ نسب کے اعتبار سے قوم عاد کو قدیم ترین عرب قوم سے تعبیر کیا گیا ہے۔

قرآن کے مطابق اس قوم کا مسکن الاحقاف کی سر زمین تھی۔ احقاف کا علاقہ شرقاً غرباً عمان سے یمن تک اور شمالاً جنوباً نجد سے حضر موت تک پھیلا ہوا تھا۔ یہ قوم اپنے زمانے کی تمدن یافتہ تھی۔ اِرَمَ ذَاتِ الۡعِمَادِ ﴿﴾ الَّتِیۡ لَمۡ یُخۡلَقۡ مِثۡلُہَا فِی الۡبِلَادِ ﴿﴾ ۔ (فجر: 7۔ 8) ارم کے ستونوں والے جس کا مثل شہروں میں پیدا نہیں کیا گیا۔ دوسری جگہ قرآن میں آیا ہے: فَاَصۡبَحُوۡا لَا یُرٰۤی اِلَّا مَسٰکِنُہُمۡ ۔ (احقاف: 25) قوم عاد ایسے ہو گئے کہ سوائے ان کے مکانات کے اور کچھ دیکھنے کو نہیں رہا۔ ان علاقوں میں حضرت ہود علیہ السلام کے ذکر پر مشتمل کتبے بھی ملے ہیں۔ اخیراً عمان کے جنوب میں ایک مقام پر کھدائی سے آبار نامی شہر کے آثار دریافت ہوئے ہیں جو غالباً حضرت ہود علیہ السلام کی قوم عاد سے مربوط ہیں۔