ایمان بالغیب کا نتیجہ


وَ قَالُوۡا لَوۡ لَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡہِ مَلَکٌ ؕ وَ لَوۡ اَنۡزَلۡنَا مَلَکًا لَّقُضِیَ الۡاَمۡرُ ثُمَّ لَا یُنۡظَرُوۡنَ﴿۸﴾

۸۔ اور کہتے ہیں: اس (پیغمبر) پر فرشتہ کیوں نازل نہیں کیا گیا اور اگر ہم نے فرشتہ نازل کر دیا ہوتا تو (اب تک) فیصلہ بھی ہو چکا ہوتا پھر انہیں(ذرا)مہلت نہ دی جاتی۔

8۔ مہلت کی وضاحت یہ ہے کہ جب تک ایمان بالغیب ہے اور تعقل و تفکر کے ذریعے ایمان کی دعوت دی جاتی ہے، تب تک مہلت مل جاتی ہے، لیکن جب منکرین کے مطالبے پر ایمان شہود کی منزل میں آ جاتا ہے اور تعقل و تفکر سے گزر کر محسوسات کے مرحلے میں داخل ہو جاتا ہے تو اس کے بعد مہلت ختم ہو جاتی ہے، کیونکہ امتحان کے لیے مزید گنجائش نہیں رہتی۔ پس نتیجہ امتحان اور عذاب کا مرحلہ آ جاتا ہے۔