آزمائش وسیلہ ارتقاء


لِیَقۡطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَوۡ یَکۡبِتَہُمۡ فَیَنۡقَلِبُوۡا خَآئِبِیۡنَ﴿۱۲۷﴾

۱۲۷۔(اس مدد کا مقصد یہ ہے کہ) کافروں کے ایک دستے کو کاٹ دے یا انہیں ذلیل و خوار کر دے تاکہ وہ نامراد پسپا ہو جائیں۔

127۔ اس غیبی امداد کا مقصد تمہاری روحانی تقویت اور اطمینان قلب ہے اور یہ یقین دلانا کہ فتح و نصرت تو صرف اللہ کی جانب سے ہے تاکہ اس فتح و نصرت سے کافروں کا ایک بازو کٹ جائے یا وہ ذلیل و خوار ہو کر شکست کھا جائیں۔ چنانچہ جنگ بدر میں ایسا ہی ہوا۔ ان کے ستر (70) سرکردہ افراد مارے گئے اور ستر (70) اسیر ہو گئے۔ باقی ذلت و خواری کے ساتھ پسپا ہو گئے۔ یہ سب کچھ اللہ کی تائید کی اہلیت حاصل کرنے پر خود مسلمانوں کے ہاتھوں سے ہوا۔ جیسا کہ سنت الٰہی یہی ہے کہ ارتقاء اور تکامل کے لیے خود بندوں کو آزمائش میں ڈال دیا جاتا ہے، ورنہ اللہ اپنی طاقت استعمال کرے تو نہ آزمائش رہے نہ ارتقاء، بلکہ انسان عاقل کو مکلف بنانے کا فلسفہ ہی ختم ہو جاتا ہے۔