رسالت کے اوصاف


اُبَلِّغُکُمۡ رِسٰلٰتِ رَبِّیۡ وَ اَنۡصَحُ لَکُمۡ وَ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔میں اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچاتا ہوں اور تمہیں نصیحت کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

62۔ حضرت نوح علیہ السلام اپنی رسالت کے اوصاف بیان فرما رہے ہیں۔ وہ تین باتوں سے عبارت ہے: 1۔ تبلیغ رسالت 2۔ نصیحتیں 3۔ علم کے مقام پر فائز ہونا۔ الٰہی منصب پر فائز ہونے کے لیے علم اولین شرط ہے۔

شروع ہی سے تمام انبیاء پر ایک اعتراض یہ وارد کرتے رہے کہ اللہ کی طرف سے کوئی پیغام لاتا ہے تو وہ ایسی ذات ہو جو مافوق الفطرت ہو۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جو شخص ہمارے درمیان میں پلا بڑھا ہو وہی اللہ کی نمائندگی کے مقام پر فائز ہو۔