بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

سورہ کوثر

کوثر، فوعل کے وزن پر کثرت بیان کرنے کے لیے آتا ہے اور روایات میں کوثر کی تشریح خیر کثیر سے کی گئی ہے۔ اس خیر کثیر کے مصداق کا تعین اگلی آیت: اِنَّ شَانِئَكَ ہُوَالْاَبْتَرُ۔ تمہارا دشمن ہی ابتر ہے، سے ہوتا ہے۔ آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو کوثر عنایت ہوا ہے، چنانچہ آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ابتر نہیں، بلکہ آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دشمن ابتر ہے۔ یعنی کوثر سے مراد حضور صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لیے اولاد کثیر ہے، جو حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا سے پھیلی ہے۔ فخر الدین رازی اس آیت کے ذیل میں کہتے ہیں: دیکھو اہل البیت علیہم السلام کے کتنے افراد شہید کر دیے گئے، پھر بھی آج دنیا ان کی نسل سے پر ہے اور بنی امیہ کا کوئی قابل ذکر فرد باقی نہیں ہے۔

اِنَّاۤ اَعۡطَیۡنٰکَ الۡکَوۡثَرَ ؕ﴿۱﴾

۱۔ بیشک ہم نے ہی آپ کو کوثر عطا فرمایا۔

1۔ رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے فرزند یکے بعد دیگرے جب انتقال کر گئے تو مکہ کے بڑے معاندین جیسے ابوجہل، ابولہب اور عتبہ نے یہ کہنا شروع کیا: محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اَبۡتَرُ (لاولد ) ہیں۔ جب وہ دنیا سے جائیں گے تو ان کا نام مٹ جائے گا، جس پر یہ سورہ نازل ہوا، جس میں یہ نوید سنائی: ہم نے آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو کوثر عطا کی، آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ابتر نہیں ہیں، بلکہ آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دشمن ہی ابتر ہے۔

فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انۡحَرۡ ؕ﴿۲﴾

۲۔ لہٰذا آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی دیں۔

اِنَّ شَانِئَکَ ہُوَ الۡاَبۡتَرُ ٪﴿۳﴾

۳۔ یقینا آپ کا دشمن ہی بے اولاد رہے گا۔