آیت 2
 

فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انۡحَرۡ ؕ﴿۲﴾

۲۔ لہٰذا آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی دیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَصَلِّ: جب ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہے تو آپ اس عظیم عنایت کے شکر نعمت کے طور پر نماز پڑھیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو جب کوئی نعمت یا کوئی عظیم کامیابی عنایت فرماتا ہے تو ادائے شکر کا بھی حکم دیتا ہے۔ جیسے:

اِذَا جَآءَ نَصۡرُ اللّٰہِ وَ الۡفَتۡحُ ﴿﴾ وَ رَاَیۡتَ النَّاسَ یَدۡخُلُوۡنَ فِیۡ دِیۡنِ اللّٰہِ اَفۡوَاجًا ﴿﴾ فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ۔۔۔۔ (۱۱۰ نصر۱ تا ۳)

جب اللہ کی نصرت اور فتح آ جائے اور آپ لوگوں کو فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہوتے ہوئے دیکھ لیں۔ تو اپنے رب کی ثنا کے ساتھ اس کی تسبیح کریں۔

لہٰذا فَصَلِّ لِرَبِّکَ سے بھی ظاہر ہے، جوعطا ہوا ہے وہ فتح اسلام کے درجے کی نعمت ہے۔

۳۔ وَانْحَرْ: سے مراد ائمہ اہل البیت علیہم السلام سے وارد روایات کے مطابق، نماز میں نحر (حلق) تک رفع یدین کرنا ہے۔ حدیث نبوی ہے:

اِنَّ لِکُلِّ شَیْئٍ زِیْنَۃً وَ اِنَّ زِیَنۃَ الصَّلَاۃِ رَفْعُ الْاَیْدِی عِنْدَ کُلِّ تَکْبِیرَۃٍ۔ (وسائل الشیعۃ ۶: ۳۰)

ہر چیز کی ایک زینت ہوتی ہے اور نماز کی زینت ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین ہے۔

مجمع البیان میں ہے: تمام عترت طاہرہ نے اس کے معنی رفع یدین سے کیے ہیں۔ دوسرا قول یہ ہے کہ فَصَلِّ سے مراد نماز عید ہے۔ وَ انۡحَرۡ سے مراد قربانی ہے۔


آیت 2