اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتۡ مِرۡصَادًا ﴿۪ۙ۲۱﴾

۲۱۔ جہنم یقینا ایک گھات ہے ۔

لِّلطَّاغِیۡنَ مَاٰبًا ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ جو سرکشوں کے لیے ٹھکانا ہے۔

لّٰبِثِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَحۡقَابًا ﴿ۚ۲۳﴾

۲۳۔جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے۔

لَا یَذُوۡقُوۡنَ فِیۡہَا بَرۡدًا وَّ لَا شَرَابًا ﴿ۙ۲۴﴾

۲۴۔ وہاں وہ کسی ٹھنڈک اور مشروب کا ذائقہ نہیں چکھیں گے۔

اِلَّا حَمِیۡمًا وَّ غَسَّاقًا ﴿ۙ۲۵﴾

۲۵۔ سوائے کھولتے ہوئے پانی اور بہتی پیپ کے۔

جَزَآءً وِّفَاقًا ﴿ؕ۲۶﴾

۲۶۔ یہ (ان کے جرائم کا) موزوں بدلہ ہے۔

26۔ یعنی ان کے جرائم کے مطابق ان کو سزا دی جاتی ہے۔ پہلے بھی ذکر ہوا ہے۔ انسان کا عمل انرجی کی شکل میں باقی رہتا ہے۔ کل قیامت کے دن مجسم ہو کر جزا و سزا بن کر سامنے آئے گا۔ لہٰذا جزا اور عمل برابر ہو گا۔ نہ کم نہ زیادہ۔

اِنَّہُمۡ کَانُوۡا لَا یَرۡجُوۡنَ حِسَابًا ﴿ۙ۲۷﴾

۲۷۔ یہ لوگ کسی حساب کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے۔

وَّ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا کِذَّابًا ﴿ؕ۲۸﴾

۲۸۔ اور ہماری آیات کو پوری قوت سے جھٹلاتے تھے۔

وَ کُلَّ شَیۡءٍ اَحۡصَیۡنٰہُ کِتٰبًا ﴿ۙ۲۹﴾

۲۹۔ اور کتاب میں ہم نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔

29۔ ہم ان کی ہر حرکت اور ہر عمل و کردار کو ان کے نامہ اعمال میں ثبت کرتے جا رہے تھے۔

فَذُوۡقُوۡا فَلَنۡ نَّزِیۡدَکُمۡ اِلَّا عَذَابًا﴿٪۳۰﴾

۳۰۔ پس اب چکھو کہ ہم تمہارے عذاب میں اضافہ ہی کرتے جائیں گے۔