وَّ مَآءٍ مَّسۡکُوۡبٍ ﴿ۙ۳۱﴾

۳۱۔ اور بہتے پانیوں،

وَّ فَاکِہَۃٍ کَثِیۡرَۃٍ ﴿ۙ۳۲﴾

۳۲۔ اور فراوان پھلوں میں ہوں گے،

لَّا مَقۡطُوۡعَۃٍ وَّ لَا مَمۡنُوۡعَۃٍ ﴿ۙ۳۳﴾

۳۳۔ جو نہ ختم ہوں گے اور نہ ان پر کوئی روک ٹوک ہو گی۔

32۔33۔ جنت کے میوے کسی موسم کے ساتھ مخصوص نہیں ہوں گے، نہ ہی وہاں کوئی روک ٹوک ہو گی اور نہ میوے حاصل کرنے کے لیے درختوں پر چڑھنے اترنے کی مانند دیگر زحمتیں ہوں گی۔

وَّ فُرُشٍ مَّرۡفُوۡعَۃٍ ﴿ؕ۳۴﴾

۳۴۔ اور اونچے فرش ہوں گے۔

اِنَّاۤ اَنۡشَاۡنٰہُنَّ اِنۡشَآءً ﴿ۙ۳۵﴾

۳۵۔ ہم نے ان (حوروں) کو ایک انداز تخلیق سے پیدا کیا۔

فَجَعَلۡنٰہُنَّ اَبۡکَارًا ﴿ۙ۳۶﴾

۳۶۔ پھر ہم نے انہیں باکرہ بنایا۔

36۔ جو ہمیشہ کنواری رہیں گی۔ یہ اسی خاص انداز تخلیق کا خاصہ ہے۔

حدیث میں آیا ہے کہ ایک بوڑھی عورت نے رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے درخواست کی کہ دعا کیجیے میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا ان الجنۃ لا یدخلھا العجائز ۔ جنت میں بوڑھی عورتیں داخل نہیں ہو سکتیں۔ وہ عورت روتے ہوئے چلی گئی۔ آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: اخبروھا انھا لیست یومئذ بعجوز (زبدۃ التفاسیر 6: 572) اس کو بتا دو کہ اس دن وہ بوڑھی نہ ہو گی۔

عُرُبًا اَتۡرَابًا ﴿ۙ۳۷﴾

۳۷۔ ہمسر دوست، ہم عمر بنایا۔

لِّاَصۡحٰبِ الۡیَمِیۡنِ ﴿ؕ٪۳۸﴾

۳۸۔ (یہ سب) داہنے والوں کے لیے۔

ثُلَّۃٌ مِّنَ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿ۙ۳۹﴾

۳۹۔ ایک جماعت اگلوں میں سے ہو گی،

وَ ثُلَّۃٌ مِّنَ الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿ؕ۴۰﴾

۴۰۔ اور ایک جماعت پچھلوں میں سے۔

40۔ اس سے معلوم ہوا کہ سابقین اولین میں سابقہ امتوں کا حصہ بیشتر ہو گا اور اصحاب یمین میں اس امت کا حصہ بھی سابقہ امتوں جیسا ہو گا۔ واضح رہے قَلِیۡلٌ مِّنَ الۡاٰخِرِیۡنَ کا تعلق سابقین سے ہے اور ثُلَّۃٌ مِّنَ الۡاٰخِرِیۡنَ کا تعلق اصحاب یمین سے ہے۔