آیات 20 - 21
 

وَ اِنِّیۡ عُذۡتُ بِرَبِّیۡ وَ رَبِّکُمۡ اَنۡ تَرۡجُمُوۡنِ ﴿۫۲۰﴾

۲۰۔ اور میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ میں آ گیا ہوں (اس بات سے) کہ تم مجھے سنگسار کرو۔

وَ اِنۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا لِیۡ فَاعۡتَزِلُوۡنِ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے دور رہو۔

تفسیر آیات

میں جب اللہ کی پناہ میں ہوں تو تم مجھے قتل نہیں کر سکو گے۔ چونکہ ابتدائے رسالت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تحفظ دیا تھا:

قَالَ لَا تَخَافَاۤ اِنَّنِیۡ مَعَکُمَاۤ اَسۡمَعُ وَ اَرٰی (۲۰ طٰہ: ۴۶)

فرمایا: آپ دونوں خوف نہ کریں میں آپ دونوں کے ساتھ ہوں اور (دونوں کی بات) سن رہاہوں اور دیکھ رہا ہوں۔

۲۔ وَ اِنۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا: اگر تم میری رسالت پر ایمان نہیں لاتے تو مجھے میری حالت پر چھوڑ دو لیکن فرعون کے لیے یہ بات ممکن نہ تھی کہ موسیٰ علیہ السلام کو ان کی حالت پر چھوڑ دے۔ اس طرح تو روز بروز ان کا نفوذ بڑھتا جائے گا۔


آیات 20 - 21