آیات 5 - 6
 

فَاِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا ۙ﴿۵﴾

۵۔ البتہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

اِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا ؕ﴿۶﴾

۶۔ یقینا مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

تفسیر آیات

کسی منزل کی طرف قدم اٹھتا ہے تو منزل عظیم ہونے کی صورت میں ہر قدم پر مشکلات اور صعوبتیں پیش آئیں گی۔ صعوبت اس وقت آتی ہے جب قدم بڑھتا ہے۔ لہٰذا ہر قدم کے ساتھ جہاں عسر (صعوبت) ہے وہاں یسر (آسانی) بھی ساتھ ساتھ ہے اور صعوبتوں کے ساتھ اٹھنے والے ہر قدم میں آسانی بھی ہے۔ چنانچہ بعد العسر یسراً نہیں فرمایا: مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا فرمایا۔ یعنی مشکل کے بعد آسانی ہے نہیں فرمایا بلکہ فرمایا: مشکل کے ساتھ ساتھ آسانی ہے۔ چنانچہ ہر قدم پر مشکل کم، آسانی زیادہ ہوتی چلی جائے گی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بشارت ہے کہ موجودہ مشکلات، آنے والی آسانیوں کے لیے زمینہ ہیں۔ ’’مشکل کے ساتھ آسانی ہے‘‘ کو تکرار کرنے میں یہ نکتہ بیان کیا گیا ہے:

الۡعُسۡرِ الف لام کے ساتھ تکرار ہوئی ہے تو دوسرے الۡعُسۡرِ کا الف لام عہد ذکری سابقہ الۡعُسۡرِ کی طرف اشارہ ہے۔ اس طرح عسر ایک ہی رہ جاتا ہے اور یسر دو ہو جاتے ہیں چونکہ یہ الف لام کے بغیر ذکر ہوا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ایک عسر کے نتیجے میں دو آسانیاں مل جایا کریں گی۔ چنانچہ سنن بیھقی میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن خوشی کے ساتھ نکلے اور فرمایا:

لن یغلب عسر یسرین۔ ( روح المعانی)

ایک مشکل دو آسانیوں پر غالب نہیں آئے گی۔

متشابہ القرآن ۲: ۱۴۳ میں یہ قول ابن عباس کی طرف منسوب ہے۔


آیات 5 - 6