آیات 7 - 8
 

فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ ۙ﴿۷﴾

۷۔ لہٰذا جب آپ فارغ ہو جائیں تو نصب کریں،

وَ اِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ ٪﴿۸﴾

۸۔ اور اپنے رب کی طرف راغب ہو جائیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاِذَا: فاء تفریع ہے کہ خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے: جب مشکل کے ساتھ آسانی ہے تو کسی فریضے سے فارغ ہو جائیں تو عبادت اور دعا سے اپنے آپ کو مشقت میں رکھیں اور اسی عبادت کے ذریعے اللہ کی طرف راغب رہیں تاکہ اس مشقت سے راحت اور مشکل سے آسانی مل جائے۔ یہ ہے المیزان کی تفسیر اور تفسیر مجمع البیان میں ہے: آیت کی یہی تفسیر حضرت امام محمد باقر و حضرت امام جعفر صادق علیہما السلام سے مروی ہے۔

تفسیر نمونہ میں اس آیت کی تفسیر ہے: جب آپ کسی مہم سے فارغ ہو جائیں تو دوسری مہم شروع کیجیے۔ فارغ اور بے کار نہ رہیں۔ ہمیشہ سعی و کوشش میں اور متحرک رہنا چاہیے۔ ایک مہم کا اختتام، دوسری مہم کی ابتدا قرار دیں۔

تفسیر روح المعانی میں ان تمام اختلافات کا ذکر آیا ہے جو اس آیت کی تفسیر میں ہیں۔

عالم اہل سنت عبید اللّٰہ بن احمد حسکانی اپنی تفسیر شواہد التنزیل ۲: ۴۵۱ میں یہ روایت نقل کرتے ہیں: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ قال یعنی علیا، للولایۃ۔

جب آپ فارغ ہو جائیں تو نصب کریں یعنی علی کو ولایت کے لیے۔

یہ روایت انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کئی طرق سے ذکر کی ہے۔ ان راویوں میں ابوبصیر، عبد اللہ بن سنان اور الفضل کا ذکر آتا ہے۔

بحار الانوار ۳۶: ۱۳۴ میں روایت ان الفاظ میں مذکور ہے:

فاذا فرغت من اکمال الشریعۃ فانصب لہم علیا اماماً۔

جب آپ تکمیل شریعت سے فارغ ہو جائیں تو علی کو امامت کے منصب پر نصب کیجیے۔

بحار الانوار میں یہ روایت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے درج ذیل راویوں نے روایت کی ہے: عبد الرحمن، سلیمان، ابوجمیلہ، مفضل۔

زمخشری نے الکشاف میں لکھا ہے:

بعض روافض نے فَانۡصَبۡ کے صاد کو زیر دے کر قرائت کی ہے۔ یعنی علی کو امامت کے منصب کے لیے نصب کریں۔

پھر کہا ہے:

اگر رافضی کو اس طرح قرائت کرنے کا حق ہے تو ناصبی کو یہ حق ملے گا کہ وہ یہ معنی مراد لے: جب آپ فارغ ہو جائیں تو علی سے عداوت کریں یعنی فَانۡصَبۡ کو عداوت کے معنوں میں لیں۔

زمخشری کی اس بات سے ان کا یہ موقف سامنے آتا ہے کہ ان کے نزدیک علی علیہ السلام کی ذات و صفات نواصب اور روافض کے درمیان برابر ہے۔ جس قدر روافض کو علی کے فضائل بیان کرنے کا حق ہے اسی قدر نواصب کو علی کی عداوت بیان کرنے کا حق ہے۔ یہی موقف ایک کھلی ناصبیت ہے۔

رہا فَانۡصَبۡ بکسر صاد کی قرائت کا سوال تو یہ بھی صحیح نہیں ہے چونکہ نَصَبَ، باب ضَرَبَ، نَصَرَ اور عَلِمَ سے استعمال ہوا ہے۔ جس باب سے بھی سمجھا جائے، منصب پر نصب کرنے کے معنوں میں لیا جا سکتا ہے۔ باب ضَرَبَ سے لیا جائے فَانۡصَبۡ ہو گا اور اگر باب عَلِمَ سے لیا جائے تو فَانۡصَبۡ ہو گا۔


آیات 7 - 8