آیات 15 - 16
 

فَاَمَّا الۡاِنۡسَانُ اِذَا مَا ابۡتَلٰىہُ رَبُّہٗ فَاَکۡرَمَہٗ وَ نَعَّمَہٗ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ رَبِّیۡۤ اَکۡرَمَنِ ﴿ؕ۱۵﴾

۱۵۔ مگر جب انسان کو اس کا رب آزما لیتا ہے پھر اسے عزت دیتا ہے اور اسے نعمتیں عطا فرماتا ہے تو کہتا ہے: میرے رب نے مجھے عزت بخشی ہے۔

وَ اَمَّاۤ اِذَا مَا ابۡتَلٰىہُ فَقَدَرَ عَلَیۡہِ رِزۡقَہٗ ۬ۙ فَیَقُوۡلُ رَبِّیۡۤ اَہَانَنِ ﴿ۚ۱۶﴾

۱۶۔ اور جب اسے آزما لیتا ہے اور اس پر روزی تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے: میرے رب نے میری توہین کی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاَمَّا الۡاِنۡسَانُ اِذَا مَا ابۡتَلٰىہُ: اللہ اگر کسی کو امتحان میں ڈالنے کے لیے اسے عزت دیتا اور وافر نعمتوں سے نوازتا ہے تو نادان انسان اسے امتحان و آزمائش خیال کرنے کی جگہ یہ تصور کرتا ہے: میں اللہ کا چہیتا بن گیا ہوں۔ اس لیے مجھے اپنی عنایتوں سے نوازا ہے۔ مجھے مال و دولت اقتدار و سلطنت اس لیے دی ہے کہ مجھ ہی کو اس کا اہل سمجھا ہے۔ اس غلط تصور کی بنیاد پر وہ غرور میں آ کر سرکش ہو جاتا ہے، انسانوں پر حکمرانی اپنا حق تصور کرتا ہے اور اس کے ظالمانہ حکم کی تعمیل نہ کرنے کی صورت میں اس پر مظالم کا پہاڑ توڑ دیتا ہے۔ اگر وہ اسے امتحان سمجھتا تو اس نعمت سے حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرتا، عدل و انصاف سے کام لیتا اور کسی پر ظلم نہ کرتا۔

۲۔ آزمائش کی دوسری صورت یہ ہے کہ اس پر روزی تنگ کر کے دیکھا جاتا ہے کہ یہ صبر کرتا ہے اور اللہ کے فیصلے پر راضی اور شاکر رہتا ہے یا یہ سمجھتا ہے کہ اللہ نے مجھے نظر انداز کیا ہے۔ فلاں کو دولت سے مالا مال کیا اور مجھے فقر و تنگدستی میں ڈال کر مجھے ذلیل کیا۔ اگر وہ اسے امتحان تصور کرتا تو اس پر صبر و شکر کرتا اور اس آزمائش سے سرخرو ہو کر نکلنے کی سعی کرتا۔

ان دو آیات سے معلوم ہوا دولت اور غربت دونوں اللہ کی طرف سے امتحان ہیں۔ نہ دولت قرب الٰہی کی علامت ہے، نہ تنگدستی اللہ سے دوری کی علامت ہے۔

ارشاد الٰہی ہے:

وَ نَبۡلُوۡکُمۡ بِالشَّرِّ وَ الۡخَیۡرِ۔۔۔۔ (۲۱ انبیاء: ۳۵)

اور ہم امتحان کے طور پر برائی اور بھلائی کے ذریعے تمہیں مبتلا کرتے ہیں۔

دولت کو انسان خیر اور غربت و تنگدستی کو شر سمجھتا ہے۔ ان دونوں آزمائشوں میں مشکل، خیر کے ذریعے آزمائش ہے۔ چنانچہ غربت اور تنگدستی میں صبر اور شکر کرنے والے بہت ملیں گے لیکن دولت کی فراوانی اور اقتدار کی آزمائش سے سرخرو ہو کر نکلنے والے بہت کم ہوں گے۔

ان دو آیات سے یہ بات واضح ہو گئی مال و دولت اس صورت میں اللہ کا فضل و کرم بن سکتی ہے اگر انسان اس امتحان میں کامیاب ہو جائے اور حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ادا کرے۔


آیات 15 - 16