آیات 16 - 17
 

بَلۡ تُؤۡثِرُوۡنَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا ﴿۫ۖ۱۶﴾

۱۶۔ بلکہ تم تو دنیاوی زندگی کو ترجیح دیتے ہو،

وَ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ وَّ اَبۡقٰی ﴿ؕ۱۷﴾

۱۷۔ حالانکہ آخرت بہترین ہے اور بقا والی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اس آیت سے معلوم ہوا تزکیہ نفس دنیا پرستی نہ کرنا ہے۔ فرمایا: تم اپنے نفس کو دنیا کی غلاظت سے پاک نہیں رکھتے جس کی وجہ سے تم ذکر خدا اور نماز سے دور رہتے ہو۔ ہم نے ایسے لوگوں کو بھی دیکھا ہے جو نہ صرف خود نماز سے دور رہتے ہیں بلکہ دوسروں کو نماز سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔ یہ بھی ہم نے دیکھا ہے کہ اس جرم کا اصل محرک حب دنیا ہے۔

۲۔ جب کہ آخرت دنیا کے مقابلے میں بہتر ہے۔ زندگی کے اعتبار سے، نعمتوں کے اعتبار سے بلکہ ہر اعتبار سے دنیا اور آخرت میں موازنہ نہیں ہو سکتا۔

۳۔ وَّ اَبۡقٰی: آخرت کی زندگی زوال پذیر نہیں ہے۔ دائمی زندگی ہے جہاں بیماری، فقر اور موت قسم کی کسی چیز کا خوف نہیں ہے۔


آیات 16 - 17