آیات 18 - 21
 

کَلَّاۤ اِنَّ کِتٰبَ الۡاَبۡرَارِ لَفِیۡ عِلِّیِّیۡنَ ﴿ؕ۱۸﴾

۱۸۔ (یہ جھوٹ) ہرگز نہیں! نیکی پر فائز لوگوں کا نامہ اعمال یقینا علیین میں ہے۔

وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا عِلِّیُّوۡنَ ﴿ؕ۱۹﴾

۱۹۔ اور آپ کو کس چیز نے بتایا علیین کیا ہے ؟

کِتٰبٌ مَّرۡقُوۡمٌ ﴿ۙ۲۰﴾

۲۰۔ یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے۔

یَّشۡہَدُہُ الۡمُقَرَّبُوۡنَ ﴿ؕ۲۱﴾

۲۱۔ مقرب لوگ اس کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

تشریح کلمات

عِلِّیِّیۡنَ:

بعض کے نزدیک یہ جمع ہے عِلِیٌّ کی لیکن فراء کا کہنا ہے کہ یہ عِلِیٌّ کی جمع نہیں بلکہ صیغہ جمع کے ساتھ نام قرار دیا گیا ہے۔ اس کا کوئی مفرد نہیں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ کَلَّاۤ: جس حقیقت کی تم نے تکذیب کی ہے وہ کذب ہرگز نہیں ہے۔

۲۔ عِلِّیِّیۡنَ: کیا ہے؟ اس کے بارے میں متعدد اقوال ہیں: عِلِّیِّیۡنَ چوتھا آسمان ہے۔ ساتواں آسمان ہے۔ ساتویں کے اوپر عرش کا ستون ہے۔ سدرۃ المنتہی ہے۔ لامحدود بلندی ہے۔ بلند ترین مقام ہے۔ بعض نے کہا ہے عِلِّیِّیۡنَ فرشتوں کے نامہ اعمال کی کتاب ہے۔ ان میں سے کسی قول پر کوئی سند نہیں ہے اور ہم خود سیاق آیات سے عِلِّیِّیۡنَ کی تعیین کر سکتے ہیں۔

۳۔ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا عِلِّیُّوۡنَ: عِلِّیِّیۡنَ کی اہمیت آشکار کرنے کے لیے یہ تعبیر اختیار فرمائی جیسا کہ اس کی جمع عقلاء کی جمع کی طرح بنائی۔

۴۔ کِتٰبٌ مَّرۡقُوۡمٌ: یہ عِلِّیِّیۡنَ کی تعریف ہے کہ عِلِّیِّیۡنَ ضبط تحریر میں آئی ہوئی کتاب ہے۔ یہ نیکی کے مقام پر فائز لوگوں کا نامہ اعمال ہے یا ان کے بارے میں اللہ کا حتمی فیصلہ ہے۔ بہرحال ایک تحریر ہے۔ اس تحریر کی نوعیت کا ہمیں کوئی علم نہیں ہے۔

۵۔ یَّشۡہَدُہُ الۡمُقَرَّبُوۡنَ: اللہ کے مقرب لوگ اس کتاب کا مشاہدہ کریں گے۔ اس آیت سے عِلِّیِّیۡنَ پر روشنی پڑتی ہے کہ عِلِّیِّیۡنَ نام کی کتاب ایسے مقام پر ہے جہاں اللہ کے مقرب بندے اس کتاب کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو مقرب کہا ہے: وَ لَا الۡمَلٰٓئِکَۃُ الۡمُقَرَّبُوۡنَ۔۔۔۔ (۴ نساءٔ: ۱۷۲)

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مقرب کہا ہے:

وَ مِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ ﴿﴾ (۳ آل عمران: ۴۵)

اور مقرب لوگوں میں سے ہو گا۔

اور سابقین کو مقرب کہا ہے:

وَ السّٰبِقُوۡنَ السّٰبِقُوۡنَ ﴿﴾ اُولٰٓئِکَ الۡمُقَرَّبُوۡنَ ﴿﴾ (۵۶ واقعۃ: ۱۰۔ ۱۱)

اور سبقت لے جانے والے تو آگے بڑھنے ہی والے ہی ہیں۔ یہی مقرب لوگ ہیں۔

پھر فرمایا اس امت میں سابقین کی تعداد کم ہے:

ثُلَّۃٌ مِّنَ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿﴾ وَ قَلِیۡلٌ مِّنَ الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿﴾ (۵۶ واقعۃ: ۱۳۔ ۱۴)

ایک جماعت اگلوں میں سے اور تھوڑے لوگ پچھلوں میں سے ہوں گے۔

سابقین کون ہیں؟ تفسیر سورہ واقعۃ ملاحظہ فرمائیں۔

لہٰذا مقربین ملائکہ، انبیاء اور ائمہ اہل بیت علیہم السلام پر مشتمل ہیں۔ ملائکہ، اعمال انسان ثبت کرنے والے ہیں اور انبیاء و ائمہ علیہم السلام ہمارے اعمال کے شاہد ہیں۔ چنانچہ اس امت میں مقربین کی تعداد قلیل ہے۔

ایک نظریے کے مطابق تجسم اعمال کے تحت عِلِّیُّوۡنَ سے مراد بہشت برین ہے۔ یعنی ابرار کے اعمال مجسم ہو کر (انرجی کے مادے میں بدلنے سے) عِلِّیُّوۡنَ کی شکل اختیار کر گئے۔ یہ لکھی ہوئی کتاب ضرور ہے مگر لکیروں سے نہیں بلکہ مقرب بندوں کے مشاہدے کی ایک عملی کتاب ہے۔


آیات 18 - 21