آیات 22 - 23
 

اِنَّ الۡاَبۡرَارَ لَفِیۡ نَعِیۡمٍ ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ نیکی پر فائز لوگ یقینا نعمتوں میں ہوں گے۔

عَلَی الۡاَرَآئِکِ یَنۡظُرُوۡنَ ﴿ۙ۲۳﴾

۲۳۔ مسندوں پر بیٹھے نظارہ کر رہے ہوں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ الۡاَبۡرَارَ یعنی اللہ کے نیک بندے جو فراواں نعمتوں کے درمیان ہوں گے۔ لَفِیۡ نَعِیۡمٍ میں اشارہ ہے کہ نعمتوں کی ہر طرف سے فراوانی ہو گی۔

۲۔ ان نعمتوں میں سے اہم نعمت کا ذکر ہے کہ وہ مسندوں پر بیٹھ کر نظارہ کر رہے ہوں گے۔ یَنۡظُرُوۡنَ کے بعد اس چیز کا ذکر نہیں کیا جس کا نظارہ کر رہے ہوں گے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے جن چیزوں کا وہ نظارہ کر رہے ہوں گے وہ شمار میں نہیں آ سکتیں۔ چنانچہ وہ نظر کی لذت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔ جنت کی رونق و جمال، نعمتوں کی فراوانی اور باغات و ازواج کے حسن و جمال کا نظارہ کر رہے ہوں گے۔ ساتھ دشمنان اسلام کو جہنم کے عذاب میں بھی دیکھیں گے۔ یہ نظارہ دل چسپ ہو گا۔ جو لوگ دنیا میں ان کا مذاق اڑاتے تھے انہیں عذاب میں تڑپتے دیکھ لیں گے۔ ان کی نظروں کے سامنے کوئی حجاب نہ ہو گا۔

چنانچہ سورہ صافات آیات ۵۱ تا ۵۵ میں ایک مومن اور اس کے کافر ساتھی کا ذکر ہے:

ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا: میرا ایک ہم نشین تھا۔ جو (مجھ سے) کہتا تھا: کیا تم قیامت کی) تصدیق کرنے والوں میں سے ہو ؟ بھلا جب ہم مر چکیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہمیں جزا ملے گی؟ ارشاد ہو گا: کیا تم دیکھنا چاہتے ہو؟

فَاطَّلَعَ فَرَاٰہُ فِیۡ سَوَآءِ الۡجَحِیۡمِ﴿﴾ (۳۷ صافات: ۵۵)

پھر اس نے جھانکا تو اسے وسط جہنم میں دیکھے گا۔

اس سے معلوم ہوا کہ اہل جنت، جہنم والوں کو عذاب میں تڑپتا دیکھیں گے۔


آیات 22 - 23