آیات 13 - 16
 

اِنَّ الۡاَبۡرَارَ لَفِیۡ نَعِیۡمٍ ﴿ۚ۱۳﴾

۱۳۔ نیکی پر فائز لوگ نعمتوں میں ہوں گے۔

وَ اِنَّ الۡفُجَّارَ لَفِیۡ جَحِیۡمٍ ﴿ۚۖ۱۴﴾

۱۴۔ اور بدکار جہنم میں ہوں گے۔

یَّصۡلَوۡنَہَا یَوۡمَ الدِّیۡنِ﴿۱۵﴾

۱۵۔ وہ جزا کے دن اس میں جھلسائے جائیں گے۔

وَ مَا ہُمۡ عَنۡہَا بِغَآئِبِیۡنَ ﴿ؕ۱۶﴾

۱۶۔ اور وہ اس سے چھپ نہیں سکیں گے۔

تشریح کلمات

الۡفُجَّارَ:

( ف ج ر ) الفجر شگافتہ کرنے کو کہتے ہیں۔ جس نے بندگی کی حدود کو شگافتہ کیا ہے اسے فاجر کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الۡاَبۡرَارَ: جو لوگ نیکی کرتے ہیں ان کی نیکی کو بِرْ کے لفظ سے تعبیر کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے کہ جن کی نیکیاں زیادہ ہوں گی وہ نعمتوں میں ہوں گے۔ چونکہ یہ لفظ یا تو بَرٌ سے ہے جو عہد و قسم کو پورا کرنے یا قبول کے معنوں میں ہے جیسے کہتے ہیں :حج مبرور یا وسعت کے معنوں میں ہے۔ چنانچہ خشکی کے میدان کو بَرْ کہتے ہیں۔

۲۔ وَ اِنَّ الۡفُجَّارَ: جن لوگوں نے اللہ کے رسول کی تکذیب اور قیامت کا انکار کر کے اللہ کی بندگی کی حدود کو توڑا ہے ان کا ٹھکانہ جَحِیۡمٍ یعنی جہنم ہے۔

۳۔ یَّصۡلَوۡنَہَا: جزا و سزا کے دن یہ فاجر لوگ آتش جہنم میں جھلس جائیں گے۔ یہ لفظ (ص ل ی) سے جھلسانے کے معنوں میں ہے۔ ( و ص ل ) سے نہیں ہے۔ جیسا کہ بعض مترجمین اور مفسرین کو اشتباہ ہوا ہے۔

۴۔ وَ مَا ہُمۡ عَنۡہَا: نہ یہ لوگ اس آگ سے بچ سکیں گے۔ اللہ کی حکومت سے نکل کر کوئی کہاں جا سکتا ہے۔


آیات 13 - 16