آیات 17 - 18
 

وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا یَوۡمُ الدِّیۡنِ ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔ اور آپ کو کس چیز نے بتایا جزا کا دن کیا ہے؟

ثُمَّ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا یَوۡمُ الدِّیۡنِ ﴿ؕ۱۸﴾

۱۸۔ پھر آپ کو کس چیز نے بتایا جزا کا دن کیا ہے ؟

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ: اس ترکیب کے بارے میں تفصیل سورہ حاقۃ آیت۳ میں مذکور ہے یہ لفظ ایک ضرب المثل ہے جو کسی معین مخاطب کے لیے نہیں ہوتی۔ اسی لیے اس میں کاف ہمیشہ مفرد استعمال ہوتا ہے۔ تثنیہ، جمع ہوتا ہے، نہ تانیث۔ صرف مضمون کی اہمیت بیان کرنے کے لیے یہ ترکیب استعمال کی جاتی ہے۔ لہٰذا یہ کہنا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت کی حقیقت نہیں جانتے تھے، اسی لیے آپ کیا جانے کہا گیا۔‘‘ بالکل درست نہیں ہے۔

۲۔ ثُمَّ مَاۤ اَدۡرٰىکَ: دوبارہ تاکیداً یہی تعبیر اختیار فرمائی۔ اس تکرار سے قیامت کی ہولناکی اور اہمیت کی طرف بیشتر متوجہ کرنا مقصود ہے، نہ یہ کہنا کہ آپ نہیں جانتے۔


آیات 17 - 18