آیت 64
 

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ حَسۡبُکَ اللّٰہُ وَ مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿٪۶۴﴾

۶۴۔اے نبی ! آپ کے لیے اللہ اور مؤمنین میں سے جس نے آپ کی پیروی کی ہے کافی ہے۔

تفسیر آیات

اس آیت کے دو ترجمے ہیں۔ پہلا: اے نبی آپ کے لیے اور آپ کی اتباع کرنے والے مؤمنین کے لیے اللہ کافی ہے۔ دوسرا ترجمہ یہ ہے: اے نبی آپ کے لیے اللہ اور مؤمنین میں سے جس نے آپ کی پیروی کی ہے کافی ہے۔

پہلے ترجمے کو کچھ مفسرین اس بنا پر ترجیح دیتے ہیں کہ یہ توحیدی مزاج کے عین مطابق ہے۔ ان کے نزدیک یہاں اللہ کے ساتھ مؤمنین کو شامل کرنا توحید کے منافی ہو گا حالانکہ گزشتہ آیت ۶۲ میں اللہ کی نصرت کے ساتھ مؤمنین کو شامل کیا ہے: ہُوَ الَّذِیۡۤ اَیَّدَکَ بِنَصۡرِہٖ وَ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۔ اللہ نے اپنی نصرت اور مؤمنین کے ذریعے آپ کو قوت بخشی ہے، تو اس آیت میں نصرت الٰہی کے ساتھ مؤمنین کی شرکت کو توحید کے منافی نہیں سمجھا گیا، زیر نظر آیت میں اسے کیوں منافی سمجھا جائے جب کہ مطلب دونوں آیات کا ایک ہے۔ فرق صرف اسلوب کا ہے۔ ہمارے نزدیک یہ توحید کے منافی اس لیے نہیں ہے کہ مؤمنین کی مدد، اللہ کی مدد کے ذیل میں آتی ہے۔ توحید کے منافی اس وقت قابل تصور ہے جب اللہ کے مقابلے میں ہو۔

سیاق کلام بھی دوسرے ترجمہ کے ساتھ ساز گار ہے۔ چونکہ آیت میں سب مؤمنین کا ذکر نہیں ہے بلکہ مؤمنین میں سے ایسے شخص کا ذکر ہے جس نے رسولؐ کی اتباع کی ہے۔ اتَّبَعَکَ مفرد صیغہ ہے۔ یعنی جس نے اتباع کا حق ادا کیا ہے۔ چنانچہ شاہ ولی کا فارسی ترجمہ بھی اسی طرح ہے: اے پیغمبر کفایت کنندہ است ترا خدا و کفایت کنند ترا انانکہ پیروی تو کردند از مسلمانان۔

زمخشری اور بغوی نے دونوں معنی کو یکساں قرار دیا ہے۔ قراء دوسرے معنی کو ترجیح دیتے ہیں۔

حافظ ابو نعیم کی روایت ہے کہ یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی۔ ( الغدیر ۲:۵۱)

اور عز الدین الحنبلی محدث نے اپنی کتاب میں کشف الغمۃ صفحہ ۹۲، الحاکم الحسکانی نے تنزیل الایات ۳:۲۳۰ میں ، فضل بن احمد نے نزول قرآن (خطی) میں ( احقاق الحق ۲۴: ۲۴۷) ذکر کیا ہے کہ یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں ہے۔

اہم نکات

۱۔ بعض مؤمنین کو یہ منزلت حاصل ہے کہ ان کی مدد اللہ کی مدد ہے۔


آیت 64