آیت 28
 

وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ اَوۡلَادُکُمۡ فِتۡنَۃٌ ۙ وَّ اَنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗۤ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ﴿٪۲۸﴾

۲۸۔اور جان لو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں اور بے شک اللہ ہی کے ہاں اجر عظیم ہے۔

تفسیر آیات

روایت کے مطابق ابولبابہ نے یہ خیانت اس لیے کی تھی کہ اس کے بال بچے یہودیوں کے پاس تھے۔ اللہ نے متعدد آیات میں فرمایا کہ ہم مختلف طریقوں سے تمہاری آزمائش کرتے ہیں :

وَ نَبۡلُوۡکُمۡ بِالشَّرِّ وَ الۡخَیۡرِ فِتۡنَۃً ۔۔۔۔( ۲۱ انبیاء :۳۵)

اور ہم امتحان کے طور پر برائی اور بھلائی کے ذریعے تمہیں مبتلا کرتے ہیں۔۔۔۔

اموال اور اولاد بھی آزمائش ہیں کہ کیا ان کو انسان زندگی کا مقصد مقصود قرار دیتا ہے یا ان چیزوں کو رضائے رب کے لیے ذریعہ بناتا ہے۔ اس کی رضامندی کی صورت میں انسان اجر عظیم کا مستحق بنتا ہے۔ مال و دولت کی مثال پانی اور کشتی کی ہے کہ پانی اگر کشتی کے نیچے رہے تو یہ کشتی پار ہونے کے لیے ذریعہ ہے اور اگر یہ پانی کشتی کے اندر آ جائے تو اسے غرق کر دیتا ہے۔ اسی طرح اگر مال و اولاد ایک مقدس مقصد کے لیے ذریعہ بنیں تو بہترین وسیلہ ہیں اور اگر انسان انہیں مقصد قرار دے تو انسان ہلاکت میں پڑ جاتا ہے۔

اَنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗۤ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ: یہ اجر عظیم ان لوگوں کو مل سکتا ہے جو اس مال و اولاد کی آزمائش میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

یَا ابْنَ آدَمَ اِذَا رَاَیْتَ رَبَّکَ سُبْحَانَہُ یُتَابِعُ عَلَیْکَ نِعَمَہُ وَ اَنْتَ تَعْصِیہِ فَاحْذَرْہُ ۔ ( نہج البلاغۃ حکمت ۲۵)

اے آدم کے بیٹے! جب تو دیکھے کہ اللہ سبحانہ تجھے پے در پے نعمتیں دے رہا ہے اور تو اس کی نافرمانی کر رہا ہے تو اس سے ڈرتے رہنا۔

اہم نکات

۱۔ مال اور اولاد کی محبت انسانوں کو اکثر گمراہ کر دیتی ہے۔

۲۔ بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو مال و اولاد کی قربانی دے کر کمال کو پہنچ جائیں۔


آیت 28