آیات 31 - 32
 

اِنَّ لِلۡمُتَّقِیۡنَ مَفَازًا ﴿ۙ۳۱﴾

۳۱۔ تقویٰ والوں کے لیے یقینا کامیابی ہے۔

حَدَآئِقَ وَ اَعۡنَابًا ﴿ۙ۳۲﴾

۳۲۔ باغات اور انگور ہیں،

تشریح کلمات

مَفَازًا:

( ف و ز ) فوزٌ کامیابی کو کہتے ہیں۔ مفاز اس کا اسم ظرف ہے یعنی کامیابی کا مقام۔

حَدَآئِقَ:

( ح د ق ) حدیقہ مرغزار۔ اصل میں وہ قطعۂ زمین جس میں پانی جمع ہو۔ پانی ہونے کی وجہ سے اسے حدقۃ العین آنکھ کی پتلی کے ساتھ تشبیہ دے کر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اہل تقویٰ کے لیے ایک نہیں متعدد کامیابیاں ہوں گی۔ جنت کی زندگی کامیابیوں سے عبارت ہوگی۔ ممکن ہے اہل جنت کو ہر نعمت کے ساتھ یہ روحانی نعمت بھی نصیب ہو گی کیونکہ کافروں کی ناکامی کے مقابلے میں احساس کامیابی اپنی جگہ لذیذ ہے۔

۲۔ حَدَآئِقَ : ان نعمتوں میں سے چند ایک کا ذکر ہے۔ مثلاً چمن اور انار۔ اہل جنت جب اس چمن میں ہوں گے تو یہ احساس بھی ساتھ ہو گا اگر یہ چمن نہ ملتا تو جہنم میں میری جگہ ہوتی اور انار کا ذکر بعنوان مثال ہے کہ متعدد میوے ہوں گے جو جنتی خصلتوں کے حامل ہوں گے۔ لہٰذا یہاں انار کی دنیوی خصلتوں کا ذکر اس لیے درست نہیں کہ یہاں کا قانون زیست اور جنت کا قانون زندگی ایک جیسا نہیں ہے۔


آیات 31 - 32