آیات 49 - 51
 

فَمَا لَہُمۡ عَنِ التَّذۡکِرَۃِ مُعۡرِضِیۡنَ ﴿ۙ۴۹﴾

۴۹۔ انہیں کیا ہو گیا ہے کہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں؟

کَاَنَّہُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَۃٌ ﴿ۙ۵۰﴾

۵۰۔ گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں،

فَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَۃٍ ﴿ؕ۵۱﴾

۵۱۔ جو شیر سے (ڈر کر) بھاگے ہوں۔

تفسیر آیات

یہ تمام حقائق واضح اور صریح لفظوں میں ایک معجزاتی کلام کے ذریعے بیان ہونے کے باوجود، تعجب کا مقام ہے کہ یہ مشرکین اس انسان ساز اور نجات دہندہ نصیحت سے منہ موڑ کر ایسے دور بھاگتے ہیں، یعنی وہ نجات سے اس طرح بھاگتے ہیں جیسے ہلاکت سے بھاگتے ہیں۔ جنگلی گدھے خطرہ محسوس ہوتے ہی بدحواس ہو کر ادھر اور اُدھر بھاگتے ہیں۔ گدھے جب بھاگ رہے ہوتے ہیں تو خطرے سے دور نہیں بھاگ پاتے۔ یہ لوگ خطرہ سے دور نہیں بلکہ خطرے کی طرف بھاگ رہے ہیں۔


آیات 49 - 51