آیات 194 - 196
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ عِبَادٌ اَمۡثَالُکُمۡ فَادۡعُوۡہُمۡ فَلۡیَسۡتَجِیۡبُوۡا لَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۱۹۴﴾

۱۹۴۔اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں، پس اگر تم سچے ہو تو تم انہیں ذرا پکار کر تو دیکھو انہیں چاہیے کہ تمہیں (تمہاری دعاؤں کا) جواب دیں۔

اَلَہُمۡ اَرۡجُلٌ یَّمۡشُوۡنَ بِہَاۤ ۫ اَمۡ لَہُمۡ اَیۡدٍ یَّبۡطِشُوۡنَ بِہَاۤ ۫ اَمۡ لَہُمۡ اَعۡیُنٌ یُّبۡصِرُوۡنَ بِہَاۤ ۫ اَمۡ لَہُمۡ اٰذَانٌ یَّسۡمَعُوۡنَ بِہَا ؕ قُلِ ادۡعُوۡا شُرَکَآءَکُمۡ ثُمَّ کِیۡدُوۡنِ فَلَا تُنۡظِرُوۡنِ﴿۱۹۵﴾

۱۹۵۔کیا ان کے پیر ہیں جن سے وہ چلتے ہیں؟ کیا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑتے ہیں؟ کیا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں؟ کیا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں؟ کہدیجئے: تم اپنے شریکوں کو بلاؤ پھر میرے خلاف (جو) تدبیریں (کر سکتے ہو) کرو اور مجھے مہلت تک نہ دو۔

اِنَّ وَلِیِّ ۦَ اللّٰہُ الَّذِیۡ نَزَّلَ الۡکِتٰبَ ۫ۖ وَ ہُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیۡنَ﴿۱۹۶﴾

۱۹۶۔ بے شک میرا آقا تو وہ اللہ ہے جس نے کتاب نازل کی اور جو صالحین کا کارساز ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ: جن غیر اللہ کو تم پکارتے ہو وہ تمہاری طرح مخلوق اور محتاج ہیں۔ یہ تمہاری پکار تک سننے کے اہل نہیں ہیں بلکہ جو اعضا و جوارح خود تمہارے پاس ہیں، وہ بھی تمہارے ان شریکوں کے پاس نہیں ہیں۔ لہٰذا یہ شریک خود تم سے بھی زیادہ گئے گزرے ہیں۔ نہایت حیرت کی بات ہے کہ ایسی بے بس چیزوں کو معبود مانتے ہو۔

۲۔ اَلَہُمۡ اَرۡجُلٌ یَّمۡشُوۡنَ بِہَاۤ: اس آیت میں انسان کو ان بتوں سے افضل قرار دیا گیا ہے کہ انسان کے پاس تو اپنے اغراض و مقاصد کے لیے اپنے اعضاء کو استعمال کرنے کا اختیار ہے، تمہارے بتوں کے پاس اس قدر بھی اختیار نہیں ہے بلکہ ہر طرح سے بے بس ہیں۔ ایسے بے بسوں کو اپنا معبود بناتے ہو۔

۳۔ ثُمَّ کِیۡدُوۡنِ: اس کے بعد ان نادان، کم عقل اور جاہل لوگوں کو ایک چیلنج کے ذریعے اس پُرحماقت مسئلے کو سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اے رسولؐ!ان سے کہدیجیے: تم اپنے معبودوں سے مل کر میرے خلاف جو کچھ کر سکتے ہو کرو اور اپنے معبود کی قدرت و طاقت کا مظاہرہ میرے خلاف کر کے دکھاؤ۔ چیلنج میں اتنا اعتماد ظاہر کریں کہ ان سے کہیں کہ میرے خلاف پورا زور لگائیں اور مہلت بھی نہ دیں۔ میرا والی اور میرا کارساز میری مددکرے گا۔

۴۔ اِنَّ وَلِیِّ ۦَ اللّٰہُ: میں اس ہستی کی پناہ میں ہوں جس نے کتاب ہدایت نازل کی ہے۔ اس کتاب کے ذریعے وہ میری رہنمائی فرماتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ انسان کی عقل پر پردہ پڑتا ہے تو اپنے سے بھی کمتر چیزوں کو معبود بناتا ہے۔

۲۔ جو اللہ کے ساتھ ہے اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا: کِیۡدُوۡنِ فَلَا تُنۡظِرُوۡنِ ۔

۳۔ جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، اللہ اس کی ہر حالت میں مدد کرتا ہے: اِنَّ وَلِیِّ ۦَ اللّٰہُ ۔۔۔۔


آیات 194 - 196