آیات 13 - 14
 

وَ اَسِرُّوۡا قَوۡلَکُمۡ اَوِ اجۡہَرُوۡا بِہٖ ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور تم لوگ اپنی باتوں کو چھپاؤ یا ظاہر کرو یقینا وہ تو سینوں میں موجود رازوں سے خوب واقف ہے۔

اَلَا یَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ ؕ وَ ہُوَ اللَّطِیۡفُ الۡخَبِیۡرُ﴿٪۱۴﴾

۱۴۔ کیا جس نے پیدا کیا اس کو علم نہیں؟ حالانکہ وہ باریک بین، بڑا باخبر بھی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ کفار و مشرکین رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخانہ باتیں کرتے اور انہیں آہستہ کہنے اور راز میں رکھنے کے لیے کہتے ہیں کہ محمد کے رب کو پتہ نہ چلے۔ اس پر آیت نازل ہوئی: اللہ سے کوئی بات چھپائی نہیں جا سکتی وہ تو سینوں میں موجود رازوں کو بھی جانتا ہے۔

۲۔ اَلَا یَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ: تعجب کے انداز میں سوال ہے: کیا جس نے پیدا کیا ہے وہ اپنی مخلوق کے رازہائے نہاں سے واقف نہ ہو گا؟

واضح رہے خلق ہونے کے بعد انسان اللہ تعالیٰ سے بے نیاز نہیں ہوتا۔ انسان اپنے وجود اور بقا میں اللہ کا محتاج ہے۔ لہٰذا اس انسان کے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تخلیق کا عمل جاری ہے تو اللہ کی نگاہ سے کون سی چیز پوشیدہ رہ سکتی ہے۔

۳۔ وَ ہُوَ اللَّطِیۡفُ الۡخَبِیۡرُ: اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات کی انتہائی باریکیوں کو جاننے والا ہے۔


آیات 13 - 14