آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الجمعہ

نماز جمعہ کی طرف لپکنے کے حکم کی آیت سے اس سورہ کا نام ماخوذ ہے۔

بعض کے مطابق یہ سورۃ سنہ ۷ ہجری میں نازل ہوئی۔

مضمون: یہ سورۃ درج ذیل مضامین پر مشتمل ہے:

۱۔ اس امت کی طرف ایک رسول مبعوث کرنے اور اس رسول کے تبلیغی و تربیتی عناوین کا ذکر ہے۔ وہ ہیں تلاوت قرآن، پھر تزکیہ، تعلیم۔

۲۔ یہودیوں کے اللہ کے چہیتے ہونے کے دعویٰ کے بطلان کا ذکر ہے۔

۳۔ نماز جمعہ کا ذکر ہے جو اسلام کا سیاسی عبادی عمل ہے جس میں دو رکعت کی جگہ دو خطبے ہیں۔ دو رکعت میں قبلہ رخ ہونے کی جگہ دو خطبوں میں لوگوں کی طرف رخ کرنے کا حکم ہوا۔ یعنی اسلامی نظام حیات میں جمعہ معاشرہ سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس اہمیت کے پیش نظر ہجرت سے پہلے مدینہ میں نماز جمعہ قائم ہوئی تھی۔ چنانچہ بعض روایات کے مطابق سب سے پہلا جمعہ سعد بن زرارہ نے پڑھا اور چالیس افراد نے شرکت کی۔

اس سورۃ مبارکہ میں ’’ تمام اصحاب عادل ہیں‘‘ کا موقف اختیار کرنے والوں کے لیے ایک واضح تنبیہ ہے کہ وہ مدینہ جہاں ہجرت سے پہلے چالیس افراد پہلی نماز جمعہ میں شریک تھے، ہجرت کے چند سالوں بعد جمعہ نماز میں کافی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ ان میں سے صرف بارہ عادل اصحاب نماز میں شامل رہے، باقی سب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کھڑے چھوڑ کر شام سے آنے والے قافلے سے خرید و فروخت اور لہویات کے لیے مسجد نبوی سے نکل گئے اور قرآن نے سیاسی عبادی نماز میں پڑھی جانے والی اپنی نماز میں اس کے ذکر کو دوام بخشا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

یُسَبِّحُ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ الۡمَلِکِ الۡقُدُّوۡسِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَکِیۡمِ﴿۱﴾

۱۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اس اللہ کی تسبیح کرتے ہیں جو بادشاہ نہایت پاکیزہ، بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔تسبیح ایک کائناتی عمل ہے اس سے مستثنیٰ ہے تو صرف خود مختار انسان ہے جو سرکش واقع ہوا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں سورہ بنی اسرائیل آیت ۴۴

۲۔ الۡمَلِکِ: وہ ہر عیب و نقص سے پاک ہونے کے ساتھ بادشاہ ہے۔ ہر شے پر تصرف کرنے پر قادر ہے۔

۳۔ الۡقُدُّوۡسِ: ایسی ذات جو ہر قسم کے نقص سے پاک، لائق تعظیم ہے۔

۴۔ الۡعَزِیۡزِ: بالادست ذات ہے۔ کسی کام سے عاجز نہیں ہے۔

۵۔ الۡحَکِیۡمِ: اس کا کوئی کام حکمت مصلحت سے خالی نہیں ہے۔


آیت 1