آیت 1
 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

سورۃ الحشر

سورۃ الحشر مدنی ہے اور آیت نمبر۲ میں یہودیوں کی مدینہ سے علاقہ بدری کے ذکر میں لفظ الۡحَشۡرِ آیا ہے۔ اس سے اس سورۃ کا نام مقرر ہوا۔

اس سورۃ کے شروع میں یہودی قبیلہ بنی نضیر کی ملک بدری اور ان کے متروکہ اموال کا ذکر ہے۔ یہود کے ساتھ منافقین کی بے وفائی کا ذکر ہے کہ انہوں نے حالت جنگ میں ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ منافقین کے وعدے کو شیطان کے وعدے کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔

شان نزول: یہودی قبیلہ بنی نضیر کی جلا وطنی کا ذکر ہے۔ کچھ جنگی ضروریات کا بھی ذکر ہے۔ بغیر جنگ کے ہاتھ آنے والی جائداد اور اموال کی ملکیت کا ذکر ہے۔ منافقین نے یہود کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا ہے اس کا ذکر ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

سَبَّحَ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ۚ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿۱﴾

۱۔ آسمانوں اور زمین میں موجود ہر شے نے اللہ کی تسبیح کی ہے اور وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

تفسیر آیات

کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے۔ اس موضوع پر گفتگو کئی بار ہو چکی ہے۔


آیت 1