آیت 3
 

وَ الَّذِیۡنَ یُظٰہِرُوۡنَ مِنۡ نِّسَآئِہِمۡ ثُمَّ یَعُوۡدُوۡنَ لِمَا قَالُوۡا فَتَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّتَمَآسَّا ؕ ذٰلِکُمۡ تُوۡعَظُوۡنَ بِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿۳﴾

۳۔ اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنے قول سے پلٹ جائیں انہیں باہمی مقاربت سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا چاہیے اس طرح تمہیں نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ثُمَّ یَعُوۡدُوۡنَ: کے معنی کچھ لوگوں نے تلافی سے کیے ہیں یعنی ظہار کر کے اس کی تلافی کرنا چاہیں۔ بعض دوسرے حضرات نے یَعُوۡدُوۡنَ سے مراد اعادۂ ظہار لیا ہے۔ جو لوگ مکرر ظہار کریں وہ کفارہ دیں۔

مذہب اہل بیت علیہم السلام یہ ہے کہ یَعُوۡدُوۡنَ سے مراد ظہار کرنے کے بعد ہمبستری کی طرف عود کرنا چاہیں تو کفارہ دیں۔ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّتَمَآسَّا ’’باہمی مقاربت سے پہلے‘‘ کی تعبیر قرینہ ہے کہ یَعُوۡدُوۡنَ سے مراد مقاربت یعنی ہمبستری کی طرف پلٹنا ہے اور کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے۔

۲۔ ذٰلِکُمۡ تُوۡعَظُوۡنَ بِہٖ: یہ نصیحت اس لیے ہے کہ کفارہ سے گناہ کا بوجھ اتر جاتا ہے۔


آیت 3