آیت 2
 

اَلَّذِیۡنَ یُظٰہِرُوۡنَ مِنۡکُمۡ مِّنۡ نِّسَآئِہِمۡ مَّا ہُنَّ اُمَّہٰتِہِمۡ ؕ اِنۡ اُمَّہٰتُہُمۡ اِلَّا الّٰٓیِٴۡ وَلَدۡنَہُمۡ ؕ وَ اِنَّہُمۡ لَیَقُوۡلُوۡنَ مُنۡکَرًا مِّنَ الۡقَوۡلِ وَ زُوۡرًا ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَعَفُوٌّ غَفُوۡرٌ﴿۲﴾

۲۔ تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (انہیں ماں کہ بیٹھتے ہیں) وہ ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں تو صرف وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے اور بلاشبہ یہ لوگ ناپسندیدہ باتیں کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں اور اللہ یقینا بڑا درگزر کرنے والا مغفرت کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ظہار یہ ہے کہ انسان اپنی بیوی سے کہدے: تو میرے لیے میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے۔ اسے فقہی اصطلاح میں ظہار کہتے ہیں۔ فقہ جعفری کے مطابق ظہار حرام ہے۔ ظہار کرنے کے بعد ظہار کرنے والے پر اپنی بیوی حرام ہو جاتی ہے البتہ کفارہ دینے پر دوبارہ حلال ہو جاتی ہے۔ ظہار کے باعث عورت کے حرام ہونے کی کچھ شرائط ہیں جو فقہی کتابوں میں مذکور ہیں۔

۲۔ مَّا ہُنَّ اُمَّہٰتِہِمۡ: جنہیں ماں کہا گیا ہے اس کہنے سے وہ ماں نہیں ہوتی۔ ماں ایک امر واقع کا نام ہے۔ لفظوں سے کوئی کسی کی ماں نہیں بنتی۔

۳۔ اِنۡ اُمَّہٰتُہُمۡ اِلَّا الّٰٓیِٴۡ وَلَدۡنَہُمۡ: ان کی مائیں صرف وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے۔ اور اسی سے انہیں والدہ کہتے ہیں۔ والدہ کی حرمت کو ایسے لفظوں کے ساتھ پامال کرنا حرام ہے اور ساتھ یہ اخلاق و آداب کے خلاف ہے۔

۴۔ وَ اِنَّہُمۡ لَیَقُوۡلُوۡنَ مُنۡکَرًا مِّنَ الۡقَوۡلِ وَ زُوۡرًا: چنانچہ اسے اللہ تعالیٰ نے منکر اور جھوٹ کہا ہے۔ یعنی بیوی کو ماں کہنا ایک ناپسندیدہ اور خلاف واقع جھوٹ ہے۔


آیت 2