آیات 24 - 25
 

اَمۡ لِلۡاِنۡسَانِ مَا تَمَنّٰی ﴿۫ۖ۲۴﴾

۲۴۔ انسان جو آرزو کرتا ہے کیا وہ اسے مل جاتی ہے؟

فَلِلّٰہِ الۡاٰخِرَۃُ وَ الۡاُوۡلٰی﴿٪۲۵﴾

۲۵۔ اور دنیا اور آخرت کا مالک تو صرف اللہ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَمۡ لِلۡاِنۡسَانِ: کیا انسان اپنے ذہن میں جس کی خواہش کرتا ہے وہ اسے مل جائے گی خواہ عدل و انصاف اور اصول و ضوابط کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ ہو؟ صرف اور صرف خواہش اور تمنا کی بنیاد پر مل جائے گی خواہ وہ اس کا مستحق نہ بھی ہو؟

ان مشرکین نے پتھر کے بتوں سے امیدیں وابستہ کیں کہ ہماری زندگی کی ضروریات کے لیے یہ پتھر سفارش کریں گے اور یہ پتھر ہماری زندگی بہتر بنائیں گے۔

۲۔ فَلِلّٰہِ الۡاٰخِرَۃُ وَ الۡاُوۡلٰی: جب کہ آخرت اور دنیا کی مالک اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ مشرکین اپنی دنیا کے لیے بتوں سے امیدیں وابستہ کرتے ہیں۔ آخرت کا تصور ان کے ہاں نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ مشرکین اس ذات سے امیدیں وابستہ نہیں کرتے جس کے قبضۂ قدرت میں دنیا کے علاوہ آخرت بھی ہے۔

اہم نکات

۱۔ نافہم انسان اس ذات سے امیدیں وابستہ نہیں کرتے جس کے قبضۂ قدرت میں دنیا و آخرت دونوں ہیں اور ایسی چیزوں سے امیدیں وابستہ کرتے ہیں جن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔


آیات 24 - 25