آیت 23
 

اِنۡ ہِیَ اِلَّاۤ اَسۡمَآءٌ سَمَّیۡتُمُوۡہَاۤ اَنۡتُمۡ وَ اٰبَآؤُکُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ ؕ اِنۡ یَّتَّبِعُوۡنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ مَا تَہۡوَی الۡاَنۡفُسُ ۚ وَ لَقَدۡ جَآءَہُمۡ مِّنۡ رَّبِّہِمُ الۡہُدٰی ﴿ؕ۲۳﴾

۲۳۔ دراصل یہ تو صرف چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آبا و اجداد نے گھڑ لیے ہیں، اللہ نے تو اس کی کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے، یہ لوگ صرف گمان اور خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں حالانکہ ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت آ چکی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ لات، عزی اور مناۃ صرف نام ہیں۔ ان کا کوئی مصداق اور حقیقت نہیں ہے۔ تم نے انہیں معبود بنا لیا، انہیں ملائکہ فرض کیا، ملائکہ کو مونث کہا، پھر انہیں اللہ کی بیٹیاں کہدیا۔ یہ سب تمہارے اپنے ذہنوں کی تخلیق ہے۔ ان ناموں کو خود تم نے اور تمہارے باپ داداؤں نے گھڑ لیا ہے۔

۲۔ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ: اللہ نے تو اس قسم کی کوئی سند نازل نہیں کی۔ یہ اللہ سے متعلق نظریہ ہے۔ اگر اس نظریہ کی کوئی حقیقت ہوتی تو اللہ کی طرف سے اس کی کوئی سند ہوتی۔ کتب وحی میں ان کاکہیں ذکر ہوتا۔

۳۔ اِنۡ یَّتَّبِعُوۡنَ اِلَّا الظَّنَّ: دراصل یہ لوگ ایک گمان اور واہمہ کے پیچھے ہیں۔ ظن، حق تک رسائی نہیں دیتا۔ کسی موقف کے لیے ظن و گمان کو بطور سند پیش نہیں کیا جا سکتا۔

۴۔ وَ مَا تَہۡوَی الۡاَنۡفُسُ: دوسری بات یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔ ان کی خواہشات یہ ہیں کہ بتوں کے سامنے نذرانہ پیش کرکے تمام ذمہ داریوں سے فارغ ہو جائیں۔ نہ احکام، نہ شریعت، نہ حلال و حرام، نہ تقویٰ، نہ حقوق ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد ہوں۔ اگر رسول، شریعت، آخرت جنت و جہنم کو تسلیم کیا جائے تو بہت سی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ان کی خواہشات کے خلاف ہیں۔

۵۔ وَ لَقَدۡ جَآءَہُمۡ مِّنۡ رَّبِّہِمُ الۡہُدٰی: ان اوھام کے مقابلے میں وہ ہدایت آ گئی ہے جو تمہیں ابدی سعادت کی طرف لے جاتی ہے اور وہ ہادی بھی آ گیا ہے جو تمہیں ان خرافات سے نجات دلا کر حقیقی معبود کی طرف لے جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ دین میں ظن و تخمین پر اعتماد، خواہش پرست اور احکام و شریعت سے چھٹکارا چاہنے والے لوگ کرتے ہیں۔


آیت 23