آیات 43 - 45
 

وَ فِیۡ ثَمُوۡدَ اِذۡ قِیۡلَ لَہُمۡ تَمَتَّعُوۡا حَتّٰی حِیۡنٍ﴿۴۳﴾

۴۳۔ اور ثمود میں بھی (نشانی ہے) جب ان سے کہا گیا: ایک وقت معین تک زندگی کا لطف اٹھا لو ۔

فَعَتَوۡا عَنۡ اَمۡرِ رَبِّہِمۡ فَاَخَذَتۡہُمُ الصّٰعِقَۃُ وَ ہُمۡ یَنۡظُرُوۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ مگر انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی تو انہیں کڑک نے گرفت میں لے لیا اور وہ دیکھتے رہ گئے۔

فَمَا اسۡتَطَاعُوۡا مِنۡ قِیَامٍ وَّ مَا کَانُوۡا مُنۡتَصِرِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾

۴۵۔ پھر وہ اٹھ بھی نہ سکے اور نہ ہی وہ بدلہ لے سکے۔

تفسیر آیات

۱۔ قوم ثمود کو ایک معین وقت تک مہلت دے دی گئی تھی۔ اس مہلت کا ذکر سورہ ہود آیت ۶۵ میں آیا ہے وہ مہلت تین دن کی تھی۔

فَقَالَ تَمَتَّعُوۡا فِیۡ دَارِکُمۡ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ وَعۡدٌ غَیۡرُ مَکۡذُوۡبٍ

تو صالح نے کہا: تم لوگ تین دن اپنے گھروں میں بسر کرو یہ ناقابل تکذیب وعدہ ہے۔

توبہ و انابت کے لیے تین دنوں کی مہلت دے دی گئی تھی

۲۔ فَعَتَوۡا عَنۡ اَمۡرِ رَبِّہِمۡ: لیکن ان لوگوں نے اپنی سرتابی جاری رکھی تو انہیں کڑک ( صاعہ ) نے گرفت میں لے لیا۔

۳۔ فَمَا اسۡتَطَاعُوۡا مِنۡ قِیَامٍ: ان پر کڑک کے گرنے کے بعد نہ تو یہ لوگ اپنی جگہ سے اٹھ سکے، نہ مقابلہ کر سکتے تھے۔


آیات 43 - 45