آیت 26
 

فَرَاغَ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ فَجَآءَ بِعِجۡلٍ سَمِیۡنٍ ﴿ۙ۲۶﴾

۲۶۔ پھر وہ خاموشی سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور ایک موٹا بچھڑا لے آئے۔

تشریح کلمات

فَرَاغَ:

( ر و غ ) راغ حیلہ بہانہ اختیار کرنا۔

تفسیر آیات

۱۔ فَرَاغَ: مہمانوں کو دیکھ کر چپکے سے، کسی حیلہ بہانہ سے اپنے گھروالوں کے پاس پہنچ جاتے ہیں کہ مہمانوں کے لیے پذیرائی کا اہتمام کریں۔

۲۔ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ: سے معلوم ہو گیا مہمانوں کی پذیرائی کا کام اپنے گھر والوں سے لینا قدیم سے انبیاء علیہم السلام میں رائج تھا۔ کوئی خادم وغیرہ نہیں، گھر کے افراد یہ کام کرتے ہیں۔

۳۔ فَجَآءَ بِعِجۡلٍ سَمِیۡنٍ: حضرت ابراہیم علیہ السلام مہمانوں کے لیے ایک موٹا بچھڑا لے آئے۔ کسی کمزور لاغر بچھڑے پر اکتفا نہ کیا۔ اس سے مہمان نوازی کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ایک بچھڑا چند افراد کے لیے کافی ہوتا ہے۔ مہمانوں کی تعداد کا ذکر نہیں ملتا تاہم ایک گوسالہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ چند افراد تھے۔ سورہ ہود میں فرمایا بھنا ہوا بچھڑا۔ اس سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سطح زندگی کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ آپؑ کی مالی حالت بہتر تھی۔


آیت 26