آیت 22
 

وَ فِی السَّمَآءِ رِزۡقُکُمۡ وَ مَا تُوۡعَدُوۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اور تمہاری روزی آسمان میں ہے اور وہ بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ آسمان میں تمہارا رزق ہے۔ اس سے نفی نہیں ہوتی کہ زمین میں بھی رزق ہے:

ہَلۡ مِنۡ خَالِقٍ غَیۡرُ اللّٰہِ یَرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ۔۔۔۔۔۔ (۳۵ فاطر: ۳)

کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو آسمان اور زمین سے تمہیں رزق دے؟

زمین سے رزق دینے کا عمل آسمان کے رزق پر موقوف ہے۔ اس لیے فرمایا: تمہارا رزق آسمان میں ہے۔ آسمان سے آنے والی بارش کو قرآن نے ایک آیت میں رزق کہا ہے:

وَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ رِّزۡقٍ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا۔۔۔ (۴۵ جاثیۃ: ۵)

نیز اس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر زمین کو اس سے زندہ کر دیتا ہے اس کے مردہ ہونے کے بعد۔

آسمان سے آنے والی بارش، سورج کی شعاعوں، بجلی کی چمک کے ساتھ گرنے والی نائٹروجن جو زراعت کے لیے کھاد کا کام دیتی ہے اور ہوا کی وجہ سے زمین میں روئیدگی آ جاتی ہے۔

فَاِذَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡہَا الۡمَآءَ اہۡتَزَّتۡ۔۔۔۔ (۲۲ حج: ۵)

جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو یہ جنبش میں آ جاتی ہے۔

سورہ غافر آیت ۱۳ میں بھی فرمایا:

ہُوَ الَّذِیۡ یُرِیۡکُمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُنَزِّلُ لَکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ رِزۡقًا۔۔۔۔

وہ وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل فرماتا ہے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ رزق کا ستر فیصد آسمان سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر آسمان اور زمین کا رابطہ منقطع ہو جائے تو اہل ارض زندہ نہیں رہ سکتے۔

۲۔ وَ مَا تُوۡعَدُوۡنَ: من الوعد او من الوعید جس ثواب و جنت کا وعدہ ہے یا جس ثواب و عقاب کا وعدہ و وعید ہے وہ بھی آسمان میں ہے۔

اہم نکات

۱۔ مادی و معنوی روزی و برکات کا سرچشمہ آسمان میں ہے۔


آیت 22