آیت 21
 

وَ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو ؟

تفسیر آیات

اور خود تمہارے وجود میں بھی حیات و اعادہ حیات کی نشانیاں اور دلائل موجود ہیں۔ انسان کی اپنی تخلیق کے بارے میں قدرت کی واضح نشانیاں موجود ہیں۔

اربوں خلیات کا ایک منظم لشکر انسان کو احسن تقویم کی صورت میں بنانے پر مامور ہوتا ہے اور یہ لشکر اس ایک خلیہ سے وجود میں آیا جو ماں اور باپ کے اشتراک سے وجودمیں آیا تھا۔ اس ابتدائی ایک خلیہ کو جو درس پڑھایا گیا ہے کہ اس انسان کو کس قسم کا بنانا ہے، وہ درس وارثتی طور پر تمام خلیات کو یاد ہے۔ چنانچہ ان میں تقسیم کار ہو جاتی ہے تو ہر گروپ کو علم ہوتا ہے کہ اس نے اللہ کی اس امانت کبریٰ کو کس شکل میں بنانا ہے۔ چنانچہ اس لشکر کا کچھ حصہ آنکھ، کچھ ناک، کچھ اعصاب، کچھ دماغ وغیرہ بنانے میں مشغول ہو جاتا ہے۔ ان سب خلیات کو علم ہے کہ اگر ان کو بتایا گیا ہے کہ اس بچے کو اس کے ماموں کی شکل میں بنانا ہے تو ماموں کی آنکھ، ناک اور منہ وغیرہ کس شکل کے ہیں۔ پھر کائنات کا عجیب ترین، پر اسرار وجود، روح اس میں داخل کی جاتی ہے اور اللہ کا معجزہ انسان ایک عالم اکبر اپنے اندر سما ئے وجود میں آتا ہے۔ اپنی بقا کی ضرورت کے تمام وسائل سے لیس ہے اور ساتھ اس تخلیقی کامل نظام کے ماورا ایک ہدایت اور سوجھ بوجھ بھی اس میں ودیعت فرمائی جس سے یہ اپنے خالق کی معرفت، اپنے نفع و ضرر کی پہچان سے بھی بہرہ ور ہے اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ؟

اہم نکات

۱۔ انسان کی خلقت اور اس میں ودیعت شدہ باتیں اللہ کا عظیم معجزہ ہیں۔


آیت 21