آیات 1 - 4
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الذاریات

اس سورۃ المبارکۃ کا نام الذاریات ہے جو شروع میں مذکور وَالذّٰرِیٰتِ ذَرۡوًا سے ماخوذ ہے۔

اس سورہ مبارکہ کی آیات بالاتفاق ۶۰ ہیں۔ یہ سورۃ مکہ میں نازل ہوئی اس لیے سورۃ کے مضامین مشرکین کے عقائد کی رد، اللہ کی توحید، تدبیر جہان اللہ کے ہاتھ میں ہے اور کچھ اہل تقویٰ کی منزلت کے بیان پر مشتمل ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَالذّٰرِیٰتِ ذَرۡوًا ۙ﴿۱﴾

۱۔ قسم ہے بکھیر کر اڑانے والی (ہواؤں) کی

فَالۡحٰمِلٰتِ وِقۡرًا ۙ﴿۲﴾

۲۔ پھر بوجھ اٹھانے والے (بادلوں) کی،

فَالۡجٰرِیٰتِ یُسۡرًا ۙ﴿۳﴾

۳۔ پھر سبک رفتاری سے چلنے والی (کشتیوں) کی،

فَالۡمُقَسِّمٰتِ اَمۡرًا ۙ﴿۴﴾

۴۔ پھر امور کو تقسیم کرنے والے فرشتوں کی

تشریح کلمات

وَالذّٰرِیٰتِ:

( ز ر و ) الذرو اڑنے کے معنوں میں ہے۔ تَذۡرُوۡہُ الرِّیٰحُ ( ۱۸ کہف: ۴۵) ہوائیں اسے اڑاتی ہیں۔

وِقۡرًا:

( و ق ر ) بوجھ، سنگینی کو کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

بندے صرف اللہ کی قسم کھا سکتے ہیں مگر اللہ اپنی مخلوقات میں سے جس کی چاہے قسم کھا لیتا ہے۔

۱۔ وَالذّٰرِیٰتِ ذَرۡوًا: قسم ہے اڑانے اور بکھیرنے والے کی۔ روایت کے مطابق اس سے ہوا مراد ہے۔ ہوا کے اڑانے، بکھیرنے سے درختوں اور نباتات کی بارداری ہوتی ہے۔

۲۔ فَالۡحٰمِلٰتِ وِقۡرًا: قسم ہے بوجھ اٹھانے والے بادلوں کی۔ ہوا ہی اوقیانوس سے بخارات اٹھاتی ہے، پھر پراگندہ ہو جاتی ہے۔ بخارات کو بادلوں کی شکل میں اٹھاتی ہے اور براعظموں کی طرف رواں ہو جاتی ہے۔ یہاں دونوں قطبوں سے آنے والی سرد ہواؤں سے ٹکراتی ہے جس سے یہ باد تقسیم ہو جاتے ہیں۔

مجمع البیان میں آیا ہے:

ابن الکواء نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے سوال کیا: وَالذّٰرِیٰتِ ذَرۡوًا کیا ہے؟ فرمایا: ہوا ہے۔ پوچھا: فَالۡحٰمِلٰتِ وِقۡرًا کیا ہے؟ فرمایا: بادل ہے۔ پوچھا: فَالۡجٰرِیٰتِ یُسۡرًا کیا ہے؟ فرمایا: کشتیاں ہیں۔ پوچھا: فَالۡمُقَسِّمٰتِ اَمۡرًا کیا ہے؟ فرمایا فرشتے ہیں۔

فرشتے بہت سے امور پر مامور ہیں۔ قبض روح ملک الموت کے ذمے، صور پھونکنا اسرافیل اور وحی نازل کرنا جبرائیل علیہم السلام کے ذمے ہے۔


آیات 1 - 4