آیت 45
 

نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ مَاۤ اَنۡتَ عَلَیۡہِمۡ بِجَبَّارٍ ۟ فَذَکِّرۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مَنۡ یَّخَافُ وَعِیۡدِ﴿٪۴۵﴾

۴۵۔ یہ جو کچھ کہ رہے ہیں اسے ہم سب سے زیادہ جانتے ہیں اور آپ ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہیں، پس آپ اس قرآن کے ذریعے اس شخص کو نصیحت کریں جو ہمارے عذاب کا خوف رکھتا ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ: یہ لوگ آپ کی رسالت و امانت کے بارے میں جو باتیں کرتے ہیں انہیں ہم خوب جانتے ہیں اور انکار آخرت کے بارے میں بھی ان باتوں سے ہم خوب واقف ہیں۔

۲۔ وَ مَاۤ اَنۡتَ عَلَیۡہِمۡ بِجَبَّارٍ: ان کی بدکلامی کے جواب میں آپ ان پر جبر نہیں کر سکتے کہ طاقت کے ذریعے انہیں ایمان لانے پر مجبور کریں۔ ایمان کا تعلق دل سے ہے اور دل جبر کی منطق نہیں سمجھتا۔

۳۔ فَذَکِّرۡ بِالۡقُرۡاٰنِ: آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ قرآن کے ذریعے ان کی نصیحت کریں۔ ان کے وجدان اور ضمیر سے بات کریں۔ نغمہ قرآن سے ان کے دلوں کو بیدار کریں۔ اگر ان کے دلوں میں عذاب کے خوف کا شائبہ ہو گا تو وہ اس نغمے سے بیدار ہو جائیں گے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن ندائے حیات (صور) سے سب زندہ ہو جائیں گے۔

۲۔ حیات دہندہ کے ہاتھ میں سلب حیات اور اعادۂ حیات ہے۔

۳۔ اللہ کو جبر کا ایمان قبول نہیں، دل کا ایمان قبول ہے۔

۴۔ قرآن دلوں سے سرگوشی کرتا ہے اگر اس دل میں حیات کی رمق موجود ہو۔


آیت 45