آیت 93
 

لَیۡسَ عَلَی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیۡمَا طَعِمُوۡۤا اِذَا مَا اتَّقَوۡا وَّ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوۡا وَّ اٰمَنُوۡا ثُمَّ اتَّقَوۡا وَّ اَحۡسَنُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿٪۹۳﴾

۹۳۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان کی ان چیزوں پر کوئی گرفت نہ ہو گی جو وہ کھا پی چکے بشرطیکہ (آئندہ) پرہیز کریں اور ایمان پر قائم رہیں اور نیک اعمال بجا لائیں پھر پرہیز کریں اور ایمان پر قائم رہیں پھر پرہیز کریں اور نیکی کریں اور اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

شان نزول

تفسیر صافی میں آیا ہے کہ جب شراب اور جوئے کی حرمت کا حکم بڑی شدت کے ساتھ آیا تو مہاجرین اور انصار نے حضورؐ سے عرض کیا: یا رسول اللہؐ! ہمارے ساتھی دنیا سے چلے گئے اور قتل ہو گئے، وہ تو شراب نوشی کرتے تھے، اللہ نے اسے ناپاک اور عمل شیطان قرار دیا ہے تو ان کا کیا بنے گا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔

تفسیر آیات

شراب کی حرمت کا حکم آنے سے پہلے جن لوگوں نے شراب نوشی کی ہے، ان کا کوئی گناہ نہ ہو گا، البتہ اس حکم کے نافذ ہونے کے بعد اس سے پرہیز کریں۔ اس سلسلے میں تین مرتبہ تقویٰ اور دو مرتبہ ایمان کا ذکر آیا کہ سابقہ شراب نوشی پر کوئی گرفت نہ ہوگی:

i۔ اگر تقویٰ، ایمان اور عمل صالح ہوں۔

ii۔ پھر تقویٰ اختیار کریں اور جو حکم حرمت شراب پر آیا ہے، اس پر ایمان پختہ ہو۔

iii۔ پھر تقویٰ ، لیکن اس مرتبہ احسان کی منزل پر فائز ہوں کہ نیت نیکی کی ہو، نیت میں خلل نہ ہو۔ واضح رہے اللہ کی طرف سے آنے والے ہر حکم پر ایمان رکھنا ایمان تفصیلی کہلاتا ہے جو اللہ و رسولؐ پر اجمالی ایمان کا لازمہ ہے۔ اگر کسی حکم کا منکر ہو جائے تو اس کا ایمان قائم نہیں رہتا۔

احادیث

کافی میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے:

الِایْمَانُ حَالَاتٌ وَ دَرَجَاتٌ وَ طَبَقَاتٌ وَ مَنَازِلُ فَمِنْہُ التَّامُّ الْمُنْتَہَی تَمَامُہُ وَ مِنْہُ النَّاقِصُ الْبَیِّنُ نُقْصَانُہُ وَ مِنْہُ الرَّاجِحُ الزَّائِدُ رُجْحَانُہُ ۔ (الکافی ۲ : ۳۳)

ایمان کے مختلف حالات ، درجات، طبقہ بندیاں اور منزلیں ہیں۔ کچھ ان میں سے کامل اور کچھ انتہائی کامل ہیں۔ کچھ کم اور انتہائی کم درجہ کے ہیں اور ان میں سے کچھ رجحان اور کچھ زیادہ رجحان والے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ لا علمی میں اگر گناہ سرزد ہوا ہے تو گرفت نہ ہوگی بشرطیکہ یہ لاعلمی تقصیر و کوتاہی کی وجہ سے نہ ہو اور بشرطیکہ علم میں آنے کے بعد اس پر ایمان رکھیں اور پرہیز کریں۔

۲۔ خدا و رسول ؐپر ایمان کا حتمی لازمہ یہ ہے کہ ان کے ہر حکم کو تسلیم کریں۔


آیت 93