آیت 38
 

ہٰۤاَنۡتُمۡ ہٰۤؤُلَآءِ تُدۡعَوۡنَ لِتُنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۚ فَمِنۡکُمۡ مَّنۡ یَّبۡخَلُ ۚ وَ مَنۡ یَّبۡخَلۡ فَاِنَّمَا یَبۡخَلُ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ الۡغَنِیُّ وَ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ ۚ وَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ ۙ ثُمَّ لَا یَکُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَکُمۡ﴿٪۳۸﴾

۳۸۔ آگاہ رہو! تم ہی وہ لوگ ہو جنہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے تو تم میں سے بعض بخل کرتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے تو وہ خود اپنے آپ سے بخل کرتا ہے اور اللہ تو بے نیاز ہے اور محتاج تم ہی ہو اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو اللہ تمہارے بدلے اور لوگوں کو لے آئے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ ہٰۤاَنۡتُمۡ ہٰۤؤُلَآءِ: تم وہی لوگ ہو کہ جنہیں راہ خدا میں خرچ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے تو بخل سے کام لیتے ہیں۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ ان آیات کے مخاطبین منافق اور مریض دل مسلمان ہیں۔ قرآن مریض دل مسلمانوں اور منافقین کو یکجا ذکر کرتا ہے۔

۲۔ تُدۡعَوۡنَ لِتُنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ: اجرت اور معاوضہ کے طور پر نہیں، راہ خدا میں خرچ کے لیے کہا جاتا ہے تو تم بخل سے کام لیتے ہو یعنی مال کا ایک حصہ، جو خود تمہارے مفاد میں ہے، زکوٰۃ میں فقط نظام کے لیے تم سے طلب کیا جاتا ہے تو تم اس سے بخل کرتے ہو۔

۳۔ وَ مَنۡ یَّبۡخَلۡ: اس جگہ بخل کا منفی اثر خود بخیل پر مترتب ہوتا ہے، سبیل اللّٰہ متاثر نہیں ہوتا۔

۴۔ وَ اللّٰہُ الۡغَنِیُّ: چونکہ اللہ تمہارے اموال سے بے نیاز ہے، راہ خدا میں خرچ کر کے اس کے ثواب کے خود تم محتاج ہو۔ تم نے اپنی احتیاج کو پورا نہیں کیا۔

۵۔ وَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ: اگر تُدۡعَوۡنَ پر عطف مانا جائے تو اس جملے کا مفہوم یہ ہو گا: اگر تم نے مال خرچ نہ کیا، بخل سے کام لیا تو اللہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو اس کارخیر کے لیے سامنے لائے گا۔ وہ تمہاری طرح بخل نہیں کریں گے۔

اور اگر وَ اِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا پر عطف مانا جائے تو اس جملے کا مفہوم یہ بنے گا: اگر تم ایمان نہ لائے اور تقویٰ اختیار نہ کیا تو ہم تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئیں گے۔ وہ تمہاری طرح منافق اور مریض دل نہ ہوں گے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے:

ان تتولوا یا معشر العرب يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ یعنی الموالی۔ (بحار ۲۲: ۵۲)

اے اہل عرب! اگر تم نے روگردانی کی تو تمہاری جگہ اور لوگوں کو لائے گا یعنی غیر عرب کو۔

مجمع البیان میں اس روایت کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی طرف نسبت دی گئی ہے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

قال: قد و اللّٰہ ابدل بہم خیراً منہم الموالی۔ (بحار ۲۲: ۵۳)

قسم بخدا ان سے بہتر میں بدل دیا گیا ہے وہ غیر عرب ہیں۔


آیت 38