آیت 37
 

اِنۡ یَّسۡـَٔلۡکُمُوۡہَا فَیُحۡفِکُمۡ تَبۡخَلُوۡا وَ یُخۡرِجۡ اَضۡغَانَکُمۡ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اگر (تمہارے رسول) تم لوگوں سے مال کا مطالبہ کریں اور پھر تم سے اصرار کریں تو تم بخل کرنے لگو گے اور وہ (بخل) تمہارے کینے نکال باہر کرے گا۔

تشریح کلمات

فَیُحۡفِکُمۡ:

( ح ف و ) الاحفاء کسی چیز کی طلب میں اصرار سے کام لینا۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنۡ یَّسۡـَٔلۡکُمُوۡہَا: اگر تم سے مالی معاوضے کا مطالبہ کیا جاتا اور یہ معاوضہ زکوٰۃ کی طرح واجب ہونے کی صورت میں اس کی ادائیگی پر اصرار بھی ہوتا تو تم اس کی ادائیگی میں بخل سے کام لیتے اور عدم ادائیگی کی وجہ سے نزاع اور مخاصمت کی نوبت آ جاتی۔ مفسرین نے یہاں یہ نظریہ قائم کیا ہے کہ اَمۡوَالَکُمۡ سے مراد جمیع اموالکم ہے جب کہ جمیع اموال کا سوال ہو نہیں سکتا۔ بعض اموال کی نفی نہیں ہو سکتی چونکہ بعض اموال کا سوال ہے زکوٰۃ، خمس وغیرہ کی صورت میں۔ لہٰذا اجر رسالت میں کسی مالی معاوضے کا مطالبہ نہیں ہوا۔

۲۔ وَ یُخۡرِجۡ اَضۡغَانَکُمۡ: پھر تمہارے دلوں میں جو کینہ پوشیدہ ہے وہ نکل کر باہر آ جاتا اور تم بری طرح فاش ہو جاتے لیکن یہ لوگ اسی تعبیر سے فاش ہو گئے۔جیسا کہ فرمایا ہے:

اَمۡ حَسِبَ الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ اَنۡ لَّنۡ یُّخۡرِجَ اللّٰہُ اَضۡغَانَہُمۡ

جن کے دلوں میں بیماری ہے کیا انہوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ اللہ ان کے کینوں کو ہرگز ظاہر نہیں کرے گا؟


آیت 37