آیت 34
 

وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ ؕ اَلَیۡسَ ہٰذَا بِالۡحَقِّ ؕ قَالُوۡا بَلٰی وَ رَبِّنَا ؕ قَالَ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور جس روز کفار آگ کے سامنے لائے جائیں گے (اس وقت ان سے پوچھا جائے گا) کیا یہ برحق نہیں ہے؟ وہ کہیں گے: ہاں! ہمارے رب کی قسم (یہ حق ہے) اللہ فرمائے گا : پھر عذاب چکھو اپنے اس کفر کی پاداش میں جو تم کرتے رہے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ: جب کافروں کو آگ کے سامنے لایا جائے گا اور جس عذاب کی انہیں تنبیہ کی گئی تھی جب وہ سامنے آ چکا ہو گا تو ان سے طنزاً کہا جائے گا:

۲۔ اَلَیۡسَ ہٰذَا بِالۡحَقِّ: کیا یہ حق نہ تھا؟ یا یہ داستانہائے پارینہ تھا؟ اور ہمارے رسول نے خود سے گڑھ دیا تھا؟

۳۔ قَالُوۡا بَلٰی وَ رَبِّنَا: کافروں کو اعتراف کرنا پڑے گا: ہاں! یہ حق ہے۔ چونکہ جب عذاب سامنے ہو گا تو اسے جھٹلانا ممکن نہ ہوگا:

اِذَا وَقَعَتِ الۡوَاقِعَۃُ﴿﴾ لَیۡسَ لِوَقۡعَتِہَا کَاذِبَۃٌ ﴿﴾ (۵۶ واقعۃ:۱۔ ۲)

جب ہونے والا واقعہ ہو چکے گا۔ تو اس کے وقوع کو جھٹلانے والا کوئی نہ ہو گا۔

۴۔ قَالَ فَذُوۡقُوا: ان سے کہا جائے گا: اگر یہ عذاب برحق ہے تو پھر اسے چکھ لو۔ تم دنیا میں اسی عذاب کے منکر تھے۔ اب اس انکار کا نتیجہ بھگت لو۔


آیت 34