آیت 86
 

وَ لَا یَمۡلِکُ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہِ الشَّفَاعَۃَ اِلَّا مَنۡ شَہِدَ بِالۡحَقِّ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ﴿۸۶﴾

۸۶۔ اور اللہ کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ شفاعت کا کچھ اختیار نہیں رکھتے سوائے ان کے جو علم رکھتے ہوئے حق کی گواہی دیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَا یَمۡلِکُ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ: جن غیر اللہ کو یہ مشرکین پکارتے ہیں وہ ان کے بارے میں کوئی سفارش نہیں کر سکتے یعنی سفارش کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ چونکہ مشرکین اپنے معبودوں کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کرتے ہیں:

وَ یَقُوۡلُوۡنَ ہٰۤؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنۡدَ اللّٰہِ۔۔۔۔ (۱۰ یونس: ۱۸)

اور (پھر بھی) کہتے ہیں: یہ اللہ کے پاس ہماری شفاعت کرنے والے ہیں۔

۲۔ اِلَّا مَنۡ شَہِدَ بِالۡحَقِّ: سوائے ان ہستیوں کے جو حق کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے یعنی توحید کی گواہی دینے والے اس سے مستثنیٰ ہیں۔

۳۔ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ: توحید کی یہ گواہی اس علم و آگہی کی بنیاد پر ہو گی جو یہ گواہی دینے والے رکھتے ہیں یا ممکن ہے مطلب یہ ہو وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ وہ ان لوگوں کا حال جانتے ہوں گے جن کی شفاعت کی جارہی ہے۔ ان کا حال معلوم ہو کہ وہ مستحق شفاعت ہیں جیسے فرمایا:

وَ لَا یَشۡفَعُوۡنَ ۙ اِلَّا لِمَنِ ارۡتَضٰی۔۔۔۔ (۲۱ انبیاء: ۲۸)

وہ فقط ان لوگوں کی شفاعت کر سکتے ہیں جن سے اللہ راضی ہے۔


آیت 86