آیت 87
 

وَ لَئِنۡ سَاَلۡتَہُمۡ مَّنۡ خَلَقَہُمۡ لَیَقُوۡلُنَّ اللّٰہُ فَاَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ ﴿ۙ۸۷﴾

۸۷۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں: انہیں کس نے خلق کیا ہے؟تو یہ ضرور کہیں گے: اللہ نے، پھر کہاں الٹے جا رہے ہیں۔

وَ قِیۡلِہٖ یٰرَبِّ اِنَّ ہٰۤؤُلَآءِ قَوۡمٌ لَّا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿ۘ۸۸﴾

۸۸۔ اور (اللہ جانتا ہے) رسول کے اس قول کو: اے رب!یہ ایسے لوگ ہیں جو ایمان نہیں لاتے۔

فَاصۡفَحۡ عَنۡہُمۡ وَ قُلۡ سَلٰمٌ ؕ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ﴿٪۸۹﴾

۸۹۔ پس ان سے درگزر کیجیے اور سلام کہدیجئے کہ عنقریب یہ جان لیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَئِنۡ سَاَلۡتَہُمۡ: مشرکین کا جب اعتراف ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق ہے تو خالق کو ہی مدبر ماننا پڑے گا کیونکہ خلق و تدبیر قابل تفریق نہیں۔ واضح رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا رسول تسلیم نہ کرنے والوں کا عقیدہ یہ تھا ان کا خالق اللہ ہے۔ وہ مشرک فی التدبیر تھے، مشرک فی التخلیق نہ تھے۔

۲۔ فَاَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ: تو پھر غیر اللہ کو مدبر مان کر اور اپنے خالق کی مدبریت کا انکار کر کے حق کے خلاف کہاں الٹے جا رہے ہو۔

قرآن مجید میں متعدد بار مشرکین کے اللہ کے خالق ہونے کے اعتراف پر، مدبر ہونے پر استدلال فرمایا گیا ہے کہ خلق و تدبیر قابل تفریق نہیں ہیں۔


آیت 87