آیت 12
 

وَ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ کُلَّہَا وَ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنَ الۡفُلۡکِ وَ الۡاَنۡعَامِ مَا تَرۡکَبُوۡنَ ﴿ۙ۱۲﴾

۱۲۔ اور جس نے تمام اقسام کے جوڑے پیدا کیے اور تمہارے لیے کشتیاں اور جانور آمادہ کیے جن پر تم سوار ہوتے ہو،

تفسیر آیات

۱۔ خَلَقَ الۡاَزۡوَاجَ کُلَّہَا: وہی تمہارا رب اور مدبر ہے جس نے تمام جوڑوں کو پیدا کیا۔ یعنی اس کائنات کے تمام جوڑوں کو پیدا کر کے بتا دیا کہ خود خالق کا کوئی جوڑا نہیں ہے۔ اس کائنات میں کوئی یکتا نہیں ہے سوائے خالق ازواج کے۔ یہ زوجیت مرد و زن، مثبت منفی برقی توانائی، عناصر کی ترکیب میں منحصر نہیں ہے بلکہ زوجیت کا نظام کل کائنات پر حاکم ہے۔ سورہ یٰسٓ آیت ۳۶ میں ذکر آیا کہ زوجیت کا نظام عالم نباتات، عالم حیوانات کے علاوہ عالم مجہولات پر بھی حاکم ہے:

پاک ہے وہ ذات جس نے تمام جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اُگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جنہیں یہ جانتے ہی نہیں۔

۲۔ وَ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنَ الۡفُلۡکِ: اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی میں نقل و حمل کی ضرورت کے پیش نظر اس کے لیے بھی وسائل خلق فرمائے ہیں۔ ان میں سے بطور مثال کشتی اور جانور کا ذکر ہے۔ کسی کے ذہن میں یہ سوال نہ آئے کہ ہمارے زمانے اور آنے والے زمانوں کے وسائل حمل و نقل کے مقابلے میں کشتی اور جانوروں کی کوئی خاص حیثیت نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ نے صرف ان دو چیزوں کا ذکر فرمایا؟

جواب یہ ہے کہ قیامت تک آنے والے وسائل حمل و نقل کی طرف اللہ تعالیٰ نے صاف لفظوں میں اشارہ فرمایا ہے۔ سورہ نحل آیت۸ میں فرمایا:

وَّ الۡخَیۡلَ وَ الۡبِغَالَ وَ الۡحَمِیۡرَ لِتَرۡکَبُوۡہَا وَ زِیۡنَۃً ؕ وَ یَخۡلُقُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ

اور (اس نے) گھوڑے خچراور گدھے بھی (اس لیے پید اکیے) تاکہ تم ان پر سوار ہو اور تمہارے لیے زینت بنیں، ابھی اور بھی بہت سی چیزیں پیدا کرے گا جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔

وَ یَخۡلُقُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ: چنانچہ آج کی ایجادات عصر نزول قرآن کی مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ تھیں اور کل کی ایجادات آج ہمارے لیے مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ہیں۔ اس طرح ہر نسل کے لیے قرآن کا خطاب مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ زندہ رہے گا۔


آیت 12